سبب نہ ڈھونڈ کوئی بے سبب ستم کے لیے

Allama Niyaz Makanpuri

سبب نہ ڈھونڈ کوئی بے سبب ستم کے لیے
زمین تلاش نہ کر بارش کرم کے لیے

یہ حادثات یہ طوفاں یہ برق یہ شعلے
مری امید یہ سب کچھ ہے تیرے دم کے لیے

وہ کیا ہے سامنے منزل ابھی پہنچتے ہیں
فضول منت رہبر ہے دو قدم کے لیے

تو بے پناہ ہئی بخشش کو آزما ائے دوست
نہ دیکھ ظرف تمنا عطائے غم کے لیے

مگر نہ کر سکا رنگینئی اثر پیدا
بیان غم نے سہارے بھی چشم نم کے لیے

رکا ہے جس پہ میری بے کسی کا افسانہ
نہ ہچکچائیے اس حرف مختتم کے لیے

کسی طرح بھی محبت کی لاج رہ جائے
نیاز آگ میں جلتا ہوں اس بھرم کے لیے

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *