صف میں اکیلے نماز ادا کی تو کیا ہو جائے گی

مسئلہ: اگر کسی شخص نے جماعت میں صف مکمل ہونے کی صورت میں پچھلی صف میں اکیلے کھڑے ہو کر نماز ادا کی تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟ ہم نے سنا ہے کہ آگے والی صف میں سے کسی کو کھینچ لینا چاہیئے اکیلے کھڑے نہیں ہوسکتے۔ سید نوازش علی، مکن پور شریف کانپور نگر۔

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب وباللّٰہ التوفیق:
اگر کوئی شخص جماعت کے دوران پچھلی صف میں اس حال میں اکیلا کھڑا ہو کہ اگلی صف مکمل ہو چکی ہو اور کسی جگہ سے اس کے لیے داخل ہونا ممکن نہ ہو، تو ایسے شخص کی نماز صحیح ہے، فاسد نہیں، البتہ تنہا کھڑا ہونا مکروہِ تنزیہی ہے۔
ایسے موقع پر صف توڑ کر کسی کو پیچھے کھینچنا جائز نہیں، کیونکہ یہ دوسرے نمازی کی جماعت فوت ہونے کا سبب بن سکتا ہے، اور صف توڑنا مکروہِ تحریمی ہے۔

حدیث شریف میں ہے:
عَنْ وَابِصَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُعِيدَ.(سنن أبی داود: ٦٨٢، سنن الترمذی: ٢٣٠)
ترجمہ: حضرت وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو آپ نے اسے نماز دوبارہ پڑھنے کا حکم دیا۔

وضاحت:
احناف کے نزدیک یہ حدیث اس شخص کے لیے ہے جس نے بلا عذر صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھی، حالانکہ صف میں داخل ہونے کی گنجائش موجود تھی۔ اگر صف مکمل ہو چکی ہو اور جگہ نہ ہو، تو حدیث کا حکم لاگو نہیں ہوتا۔

فقہ حنفی کی بنیادی کتب سے اقوال
البحر الرائق (علامہ ابن نجیم حنفی):
(الجزء الثاني، ص: ٤٤، دار الكتب العلمية) میں فرماتے ہیں:
” وَلَا يَكْرَهُ وُقُوفُهُ وَحْدَهُ فِي صَفٍّ قَدِ امْتَلَأَ، لِأَنَّهُ تَرَكَ الْجَمَاعَةَ فِي غَيْرِ وَقْتِ الْكَرَاهَةِ، فَلَا تَكُونُ مَكْرُوهَةً.
ترجمہ: اگر صف بھر چکی ہو تو اکیلے کھڑا ہونا مکروہ نہیں، کیونکہ اس نے کسی مکروہ وقت میں جماعت ترک نہیں کی۔

الدر المختار مع رد المحتار (فتاویٰ شامی):
(الجزء الأول، ص: ٥٦٦، دار الفكر) میں ہے:
” وَلَوْ وَقَفَ وَحْدَهُ وَالصَّفُّ قَدِ امْتَلَأَ لَمْ يُكْرَهْ
قَالَ فِي الْبَزَّازِيَّةِ: إِنِ امْتَلَأَ الصَّفُّ فَوَقَفَ وَحْدَهُ لَا يُكْرَهُ، وَإِنْ لَمْ يَمْتَلِئْ يُكْرَهُ.”
ترجمہ: اگر صف پوری ہو چکی ہو اور کوئی شخص اکیلا کھڑا ہو جائے تو مکروہ نہیں۔ لیکن اگر صف میں جگہ ہو اور وہ پھر بھی اکیلا کھڑا ہو تو مکروہ ہے۔

الفتاوى الهندية (الفتاویٰ عالمگیری):
(الجزء الأول، ص: ٨٨، دار الفكر) میں ہے:
” وَإِذَا امْتَلَأَتِ الصُّفُوفُ فَصَلَّى رَجُلٌ وَحْدَهُ لَا يُكْرَهُ عِنْدَ أَبِي حَنِيفَةَ، وَعِنْدَ أَبِي يُوسُفَ تُكْرَهُ.
ترجمہ: اگر صفیں بھر چکی ہوں اور ایک شخص اکیلا نماز پڑھے تو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک مکروہ نہیں، اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک مکروہ ہے۔

صف سے نمازی کو کھینچنا؟
آگے کی صف سے کسی نمازی کو کھینچ کر پیچھے لانا جائز نہیں، کیونکہ اس صورت میں اس شخص کی جماعت فوت ہو سکتی ہے، اور صف کو توڑنا فقہ حنفی میں مکروہ تحریمی ہے۔

خلاصہ حکمِ شرعی:
. اگر صف مکمل ہو چکی ہو اور کوئی نمازی اکیلا کھڑا ہو جائے تو اس کی نماز صحیح ہے، البتہ خلافِ اولیٰ اور مکروہِ تنزیہی ہے۔
. اگر صف میں جگہ ہو اور پھر بھی کوئی اکیلا کھڑا ہو، تو یہ مکروہ ہے۔
. آگے کی صف سے کسی کو کھینچ کر پیچھے لانا مکروہ تحریمی ہے، لہٰذا اس سے اجتناب واجب ہے۔
. نماز دہرانے کی ضرورت نہیں، نہ ہی نماز فاسد ہوتی ہے۔
واللہ أعلم بالصّواب۔

کتبہ:
أبو الحماد محمد إسرافیل
خادم الفتاویٰٰ جامعہ عربیہ مدار العلوم مدینۃ الاولیاء دار النور مکنپور شریف
یوم: ٩ مئی ٢٠٢٥ء مطابق ١٠ ذوالقعدہ ١٤٤٦ھ

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *