سارا گھر لٹ گیا صبر کرتے رہے

سارا گھر لٹ گیا صبر کرتے رہے
ابن شیر خدا صبر کرتے رہے

بھائی بیٹوں بھتیجوں کو ابن علی
کر کے دیں پر فدا صبر کرتے رہے

فوج اعدا پہ بھاری تھے غازی مگر
تھی یہ رب کی رضا صبر کرتے رہے

چھینی ظالم نے بیمار کے سامنے
بیبیوں کی ردا صبر کرتے رہے

ہائے اکبر کے سینے پہ برچھی لگی
اور شہ کربلا صبر کرتے رہے

ظلم کی آندھیوں میں بھی شبیر نے
شکر خالق کیا صبر کرتے رہے

اپنے چہرے پہ تم نے شہ کربلا
خون اصغر مَلا صبر کرتے رہے

بازو دریا پہ عباس کے کٹ گئے
پھر بھی وہ باوفا صبر کرتے رہے

شاد کربل میں آل نبی پر ہوئی
ظلم کی انتہا صبر کرتے رہے

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *