سارے گھر سج گئے ہر گلی سج گئی
جب نبی آئے تو زندگی سج گئی
قبر میں تھا اندھیرا بڑا پرخطر
قبر میں آئے وہ قبر بھی سج گئی
اس جگہ لائے تشریف شاہ امم
جس جگہ بزم میلاد کی سج گئی
تیرے لب سے گلابوں کو رنگت ملی
تیرے چہرے سے ہے چاندنی سج گئی
معصیت کے اندھیرے میں ڈوبی تھی یہ
آپ سے قسمت امتی سج گئی
جب سنا آگئے رشک ہر گلستاں
دل کی گلشن کی ہر ایک کلی سج گئی
بندگی کا مکمل طریقہ نہ تھا
آپ کو دیکھ کر بندگی سج گئی
شیر گوئی کا فن کیا شجر کو پتہ
آپ کے فضل سے شاعری سج گئی