madaarimedia

وہ دیکھو دیکھو وہ دیکھود ذرا مدار کا چاند

 وہ دیکھو دیکھو وہ دیکھود ذرا مدار کا چاند سبھی کو دیتا ہو جیسے دعا مدار کا چاند زمیں کے سارے اندھیروں نے خود کشی کرلی جو آسماں پہ چمکنے لگا مدار کا چاند یہ بات واقعی سچ ہے کہ اپنے بھارت میں نبی کے دین کی ہے ابتدا مدار کا چاند ہیں اسکی نسبتیں … Read more

کہتے ہیں اولیاء زماں غوث اعظم مدار جہاں

 کہتے ہیں اولیاء زماں غوث اعظم مدار جہاں آپ دونوں کا ثانی کہاں غوث اعظم مدار جہاں المدد مونس و بے کساں غوث اعظم مدار جہاں دشمنی پر تلا ہے جہاں غوث اعظم مدار جہاں مانگنے کی ضرورت نہیں لب کشائی کی حاجت نہیں جان لیتے ہیں دل کی زبان غوث اعظم مدار جہاں ساری … Read more

یہ ہر ایک دل کی پکار ہے تو جہاں کا قطب مدار ہے

 یہ ہر ایک دل کی پکار ہے تو جہاں کا قطب مدار ہے
تجھے ہر غریب سے پیار ہے تو جہاں کا قطب مدار ہے

تو ہے صدرمحفل معرفت ہے دلوں پہ تیری ہی سلطنت
تجھے زیب تاج وقار ہے تو جہاں کا قطب مدار ہے

madaarimedia.com

تری یاد حاصل سر خوشی ترا ذکر حاصل زندگی
ترا نام روح قرار ہے تو جہاں کا قطب مدار ہے

یہ دیار ہند کی سر ز میں جو بنی ہے دین کا گلستاں
یہ تری ہی لائی بہار ہے تو جہاں کا قطب مدار ہے

Read more

ہم سے ہے دنیا میں اجالا ہم کو مداری کہتے ہیں

 

 ہم کو مداری کہتے ہیں


ہم سے ہے دنیا میں اجالا ہم کو مداری کہتے ہیں

گھبراتا ہے ہم سے اندھیرا ہم کو مداری کہتے ہیں


اظہار نسبت کرنا تو اپنا ہے دستور عمل

پیار ہے بس پیغام ہمارا ہم کو مداری کہتے ہیں

Read more

کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار

 ہر دکھیا ہر درد کے مارے کہ تمہی غمخوار

کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار


کاش میرے دن ہوں ایسے کاش ہوں میری ایسی راتیں

ہر منظر میں آپ کے جلوے ہر محفل میں آپ کی باتیں

ہر اک غم ہر ایک خوشی میں کہیں یہ دل کے تار

کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار


سامنے ہے سرکار کا روضہ زائرو تم کو اب کیا غم ہے

بٹتا ہے حسنین کا صدقہ زائرو تم کو اب کیا غم ہے

آؤ مل کر عرض کریں اب کھلنے کو ہے دربار

کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار


ہم سارے ولیوں کی عظمت کرتے ہیں کرتے ہی رہیں گے

اور اپنے سرکار کی مدحت کرتے ہیں کرتے ہی رہیں گے

کہتی ہے کہتی ہی رہے گی دنیا بارم بار

کرم کن زنده شاه مدار کرم ہو ولیوں کے سردار


جلووں میں گم ہو جائیں گے دیکھ کے تیرا نوری پیکر

بس یہ تمنا ہے اے آقا بن جائے اپنا بھی مقدر

ہیں یہ گذارش لے کر آئے ہو تیرا دیدار

کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردا


کوئی کسی کو چاہے ہم تو تیری الفت کے مارے ہیں

ہم کو ترے دربار کے ذرے چاند ستاروں سے پیارے ہیں

اپنے قدم کی خاک بنالو محضر کو سرکار

کرم کن زندہ شاہ مدار کرم ہو ولیوں کے سردار
  ——

شمع امید خاموش سی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے

 شمع امید خاموش سی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے

میں مسافر ہوں تاریک شب کا ڈھونڈتا ہوں سحر کا اجالا

دیکھئے کب کرن پھوٹتی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے


جانے تقدیر میں کیا لکھا ہے ہر قدم اک نیا حادثہ ہے

جب مصیبت کوئی آپڑی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے


یوں تو کوئی نہیں ہے سہارا آسرا ہے چراغ حلب کا

جس نے دنیا کو دی روشنی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے


ہے انہیں پر مدار آخرت کا ہے انہیں کے سپرد اپنی دنیا

رہنمائی نہ کچھ رہبری ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے


ہوگا کب میری شب کا سویرا میرے دل میں ہے غم کا بسیرا

یاس ہے عالم بے کسی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے


ہر طرف نفسی نفسی کا عالم کوئی ہمدرد ہے اور نہ ہمدم

ہاں کچھ امید ہے تو یہی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے


میرا بیڑا بھنور میں پھنسا ہے اور بدظن میرا نا خدا ہے

اک عجب موڑ پر زندگی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے


زیست ہے یاس و آلام کا گھر سخت بے چین ہے قلب محضر
گردش وقت دشمن بنی ہے لو مدار جہاں سے لگی ہے
  ——

الله حق الله محمد صلی الله

 الله حق الله محمد صلی الله

علی ہیں ولیوں کے سردار دم دم زنده شاه مدار


ایک جگہ جو دیکھنا چاہو شاہی اور فقیری

فنصوری دربار سے دیکھو مسجد عالمگیری

آپ کا روضہ کتنا حسیں ہے اب تو دل قابو میں نہیں ہے

آئے زباں پر بارم بار الله حق الله محمد صلی الله


دل میں طلاطم آنکھوں میں آنسو آئے ہیں دیوانے

لو پھر عرس کا موسم آیا جھوم اٹھے مستانے

مستوں کی ہر سو بھیڑ لگی ہے آپکے نام کی دھوم مچی ہے

کھلا ہے داتا کا بھنڈار الله حق اللہ محمد صلی اللہ


قدم قدم رندوں کا جھرمٹ روش روش میخانے

ہر گوشے میں چھلک رہے ہیں ارغونی پیمانے

مستانے مخمور ہوئے ہیں رنج والم کافور ہوئے ہیں

دور ہوئے سارے آزار الله حق الله محمد صلی الله


کشتی ہے دربار میں آئی بھر لے اپنی جھولی

جمع ہے انسانوں کا سمندر آئی ملنگوں کی ٹولی

یہ کتنا پیارا منظر ہے وجد میں اب ہر ایک بشر ہے

عجب ہے داتا کا دربار الله حق اللہ محمد صلی الله


بجلی چمکے طوفاں آئیں نیا ڈگمگ ڈولے

لاکھ بلائیں آئیں پھر بھی دل محضر کا بولے

اس کو کیوں گرداب کا ڈر ہو جس کی زباں پر شام و سحر ہو

ذکر تمہارا شاه مدار الله حق الله محمد صلی الله
  ——

سر پہ مرادوں کی چادر ہے اور دلوں میں پیار او حلبی سرکار

 سر پہ مرادوں کی چادر ہے اور دلوں میں پیار

او حلبی سرکار – او حلبی سرکار

دیس سے ہم پردیس میں آئے دیکھن کو دربار

او حلبی سرکار – او حلبی سرکار


آپ سے دیں کا گلشن مہکا رات آئی البیلی

لکھنو شہ مینا سے چمکا شہ دانا سے بریلی

قطب غوری کی آمد سے جھوم اٹھا کولار


او حلبی سرکار – او حلبی سرکار


سید احمد اور محمد غوث پاک کے پیارے

رکن الدین حسن عربی ہیں بزم ولاء کے تارے

شمس الدین بھی مانگنے آئے ہیں فیض انوار


او حلبی سرکار – او حلبی سرکار


نسبت پاکے ناز ہیں کرتے جب مخدوم جہانی

خرقہ پاکے فخر نہ کیوں کرتے اشرف سمنانی

جن کی سرداری میں زمانہ آپ ان کے سردار


او حلبی سرکار – او حلبی سرکار


اجلی اجلی دھوپیں پھیلیں ٹھنڈے ٹھنڈے سایے

موسم گل اور ریت کے سینے پر ایسے لہرائے

اور امیدوں کی فصلوں پر رحمت کی بوچھار


او حلبی سرکار – او حلبی سرکار


دیوانوں کا رہتا ہے ہر دم چاروں اور ہجوم

اپنا ہو یا غیر نہیں ہے کوئی بھی محروم

اور خدا فیض جسے دے آتا ہے سوبار


او حلبی سرکار – او حلبی سرکار
  ——

حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں

 ہر جانب میلہ سا لگا ہے ہر کوئی مصروف دعا ہے

سب کی ایک پکار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں


گلیوں گلیوں گھوم رہے ہیں آقا کے مستانے

کوئی ان کی چادر چومیں کوئی سر پر تان

کہنے کا انداز جدا ہے لیکن سب کی ایک صدا ہے

ہم تم پر بلہار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں


ان کی سخاوت اللہ اللہ جو مانگیں سو پائیں

عالمگیر ادب سے آئیں دامن بھر لے جائیں

فیض ولایت جب بٹتا ہے دیکھ کے منکر بھی کہتا ہے

داتا شاہ مدار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں


شیخ محمد لاہوری سا عشق کہاں ہے ممکن

گھر سے طواف خانہ کعبہ کرنے چلے تھے لیکن

دنیا کی آنکھوں نے دیکھا قطب جہاں کو جان کے کعبہ

گرد پھرے سوبار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں


کس کو سنائیں اپنی بپتا کون مدد کو آئے

اپنا بھی اور بیگانہ بھی دیکھ ہمیں کترائے

دکھ کے بادل چھائے سر پر اور بلا منڈلائے سر پر

کوئی نہیں غمخوار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں


سارے ساتھی مطلب کے ہیں کس سے لگائے آس

دنیا ہے اک ریت کا دریا کیسے بجھائے پیاس

آپ کا جب محضر کہلائے پھر کس کی چوکھٹ پر جائے

بیری ہے سنسار حاضر ہیں سرکار ہم حاضر ہیں
  ——

روشن کرنے ساری نگر یا قطب دو عالم آئے

 روشن کرنے ساری نگر یا قطب دو عالم آئے

فاطمہ ثانی کے آنگن میں حوروں کا ہے جھمیلہ

شہر حلب کی گلیوں گلیوں جناتوں کا میلہ

اور ملائک دیں یہ خبریاا قطب دو عالم آئے


شرک کی دھرتی پر مدت سے کفر کی کھیتی ہوئے

بیج اسلام کے جگ کے داتا ہند ما تم نے بوئے

نور سے چھلکے دیں کی بکھریا قطب دو عالم آئے

قاضی مظہر جب بھی آئیں اپنے نین بچھائیں

عالمگیر نہ کیسے آکر اپنا سیش جھکائیں

پھیلی ہے چہیو اور خبر یا قطب دو عالم آئے


جھوم جھوم کے آئیں بدروا رم جھم منہ برسائے

چاند بھی دیکھ کے پیاری صورت بدری میں چھپ جائے

جھومے نہ کیسے مست بیریا قطب دو عالم آئے


سارے جہاں نے عشق نبی کا جن سے سلیقہ پایا

محضر آشا پوری ہوگی آج سَمے ہے آیا

لے کے کرم کی اپنے چدریا قطب دو عالم آئے
  ——

Top Categories