Home / منقبت - سید اکمل نیاز جعفری

Browsing Tag: منقبت - سید اکمل نیاز جعفری

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

روشن ہے میری قسمت اے مولا نجف والےرکھتا ہوں تیری نسبت اے مولا نجف والے جو غم سے پریشاں ہیں رو رو کے وہ کہتے ہیں،حاصل ہو ہمیں راحت اے مولا نجف والے ہم مولا ہیں جس جس کے تم مولا ہو ان سب کے،ہے قولِ شہِ ...

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

کر دو کرم ایک بار تمہیں کیا مشکل ہے،اے میرے سرکار تمہیں کیا مشکل ہے مردوں کو ایک پل میں زندہ کرتے ہو،زندہ شاہ مدار تمہیں کیا مشکل ہے تم چاہو تو شاہ بنا دو ایک پل میں،کہتے ہیں نادار تمہیں کیا مشکل ہے ب...

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

خدا کی خاص ہے نعمت علی کا تذکرہ کرنااگر چمکانا ہو قسمت علی کا تذکرہ کرنا کبھی بھی تنگدستی اُس کے گھر میں آ نہیں سکتیہے جس کی بس یہی عادت علی کا تذکرہ کرنا سجاؤ پنجتن کے نام سے محفل ہر ایک گھر میںجو چا...

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

تمہیں بتائیں ہے کیا کیا مدار کے در سےہے پھیلا دیں کا اُجالا مدار کے در سے ملے گا آج یقیناً سبھی غلاموں کو،حسن حسین کا صدقہ مدار کے در سے کوئی بھی خالی نہ لوٹا یہاں سے اے لوگو،مِلا ہے جس نے جو مانگا مد...

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

روشن روشن اُس کا نصیبہ رہتا ہے،ذکرِ مدارِ پاک جو کرتا رہتا ہے۔ اُس کا مرادوں سے بھر جاتا ہے دامن،آپ کے در پر جو بھی آتا رہتا ہے۔ اس دنیا میں وہ سب سے خوش قسمت ہے،آپ کا صدقہ جو بھی کھاتا رہتا ہے۔ زندہ ...

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

کرب و بلا میں ثانیٔ حیدر حسین ہیں،دینِ رسولِ پاک کے رہبر حسین ہیں۔ دنیا سے ختم ہو گیا نامِ یزیدیت،چرچے جہاں میں آپ کے گھر گھر حسین ہیں۔ سیراب جس نے گلشنِ اسلام کر دیا،حقّانیت کا ایسا سمندر حسین ہیں۔ س...

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

قطبِ دو عالم آپ کے در پر ہم سب کا،آج بنے گا بگڑا مقدر ہم سب کا ہاں یہ سخی و ابنِ سخی ہیں اے لوگو،بھرتا ہے دامن جو برابر ہم سب کا بہرِ مدد جب تم کو صدائیں دیتے ہیں،ہوتا بیڑا پار ہے اکثر ہم سب کا ناممکن...

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

ہیں تیرگی میں اُجالا علی کے دیوانےعلم اُٹھاتے ہیں حق کا علی کے دیوانے اسی لیے تو منافق ہمیشہ جلتے ہیں،علی کا کرتے ہیں چرچا علی کے دیوانے جو سب کو میثمِ تمّار نے دکھایا تھا،ہیں رکھتے دل میں وہ جذبہ علی...

syed akmal miyaz - سید اکمل نیاز

جان علی زہرا کے دلبر، آپ کے در پر آئے ہیں،لوگ جگانے سویا مقدر، آپ کے در پر آئے ہیں۔ اُن کا مرادوں سے بھر جائے دامن، زندہ شاہ مدار،جو بھی خالی دامن لے کر، آپ کے در پر آئے ہیں۔ عرسِ مدارِ پاک منانے، جام...