madaarimedia

اک دل پہ ہیں دنیا کے ستم قطب دو عالم

 اک دل پہ ہیں دنیا کے ستم قطب دو عالم

رکھنا میری غیرت کا بھرم قطب دو عالم


حق یہ ہے کہ دنیا کی ہر اک راہ گزر میں

تاباں ہیں ترے نقش قدم قطب دو عالم


بگڑی ہوئی تقدیر سنورنا نہیں مشکل

فرما دیں اگر چشم کرم قطب دو عالم


خلوت میں ہے جلوت تیری یادوں کے سہارے

مجھ کو نہیں تنہائی کا غم قطب دوعالم


کب جانے مجھے منزل مقصود ملے گی

راہی ہوں مگر مست قدم قطب دوعالم


اللہ رے آقا ترا انداز ہدایت

بول اٹھے یہ پتھر کے صنم قطب دوعالم


ہے اس کے مقدر میں دو عالم کی بلندی

جو سر تری چوکھٹ پہ ہے خم قطب دو عالم


محضر بھی ہے مخدوم زمانے کی نظر میں

لے کر تری نگری میں جنم قطب دو عالم
  ——

جھکا اولیاء کا ہے سر اللہ اللہ

 جھکا اولیاء کا ہے سر اللہ اللہ

مدار دو عالم کا در اللہ اللہ


ملی زندگی جان من جنتی کو

دعاؤں کا تیری اثر اللہ اللہ


نظر پڑتی ہے جب تیرے آستاں پر

تو کہتے ہیں اہل نظر اللہ اللہ


ہر اک لب قطب جہاں تیری باتیں

ہر اک دل میں ہے تیرا گھر اللہ اللہ


کرم سے تیرے مل گئی ان کو منزل

بھٹک تے تھے جو در بدر اللہ اللہ


مجھے ہے یقیں آپ رکھتے ہیں آقا

میری دھڑکنوں کی خبر اللہ اللہ


ہیں آئے مرادوں کا دامن پسارے

حضوری میں جن و بشر اللہ اللہ


نبی سے ملا جس کو نور ولایت

علی کا وہ نور نظر اللہ اللہ


غلام مدار جہاں سوءے جنت

چلا حشر میں بے خطر اللہ اللہ


جہاں جائے ان کے ہی چلےّ ہیں محضر

مدار جہاں کا سفر اللہ اللہ
  ——

ضیاء شمس و قمر ہے مدار عالم کی

 ضیاء شمس و قمر ہے مدار عالم کی

یہ شام اور یہ سحر ہے مدار عالم کی


سدا جمال رخ مصطفی پہ رہتی ہے

بلند کتنی نظر ہے مدار عالم کی


جسے بھی چاہیں ولایت سے سرفراز کریں

نگاہ میں وہ اثر ہے مدار عالم کی


نہ چھو سکیں گے زمانے کے حادثات اسے

پناہ میں جو بشر ہے مدار عالم کی


یقین وہ رہِ حق سے بھٹک نہیں سکتا

وہ جس پہ خاص نظر ہے مدار عالم کی


مداریوں کے دلوں میں تو ڈھونڈ اے محضر

تجھے تلاش اگر ہے مدار عالم کی
  ——

مانگی بہ چشم نم جو دعا جھوم جھوم کے

 مانگی بہ چشم نم جو دعا جھوم جھوم کے

برسی ترے کرم کی گھٹا جھوم جھوم کے


سورج جو رنج و غم کا مرے سر پہ چھا گیا

ابر کرم ہے لائی صبا جھوم جھوم کے


شہر حلب میں آئے شہنشاہ اولیاء

ہاتف یہ دے رہا ہے صدا جھوم جھوم کے


دشوار مرحلوں میں عقیدت سے دم مدار

کہتے رہے ہم اہل وفا جھوم جھوم کے


بانٹے گا آج مستیاں میخانۂ مدار

آواز دے رہی ہے فضا جھوم جھوم کے


کرتے ہیں اے مدار ستارے ترا طواف

ہوتے ہیں مہر و ماہ فدا جھوم جھوم کے


محضر وہ صبح آمد سرکار اللما

اور چلنا تیرا باد صبا جھوم جھوم کے
  ——

بصد خلوص بصد احترام پیش کریں

 بصد خلوص بصد احترام پیش کریں

چلو مدار کے در پر سلام پیش کریں


ملے جو اذن تو آقا دلوں کے نذرانے

ادب سے آپ کے در پہ غلام پیش کریں


سبھی یہ آرزو رکھتے ہیں ہم غلاموں میں

حضور قطب جہاں اپنا نام پیش کریں


سحر مرادوں کی پاتے ہیں سب یہاں آکر

دکھوں میں ڈوبی ہوئی ہم بھی شام پیش کریں


پیام دین نبی بعد مرگ بھی یارو

غلام زنده ولی گام گام پیش کریں


بہاریں جھوم اٹھیں مسکرا اٹھیں کلیاں

در مدار پہ ایسا کلام پیش کریں


در مدار پہ محضر اسی کی قیمت ہے

ہم اپنی آنکھوں کے لبریز جام پیش کریں
  ——

ہر ایک کے لب پر ہے یہ سدا ماشاء اللہ سبحان اللہ

 ہر ایک کے لب پر ہے یہ سدا ماشاء اللہ سبحان اللہ

ہے رشک جنا تیرا روضہ ماشاء اللہ سبحان الله


دنیا میں مثالی ہو کے رہا ماشاء اللہ سبحان اللہ

وہ صوم و دوام اور وہ تقوی ماشاء اللہ سبحان الله


سورج کی شعاعوں پر بدلی ہوتی ہے اثر انداز کہاں

پردے میں بھی ہے شان جلوه ماشاء اللہ سبحان الله


شاداب ہے جو ہر ایک چمن گلزار بنا ہے اپنا وطن

یہ قطب جہاں کا ہے صدقہ ماشاء اللہ سبحان اللہ


بے آپ کے کوئی بھی عرضی جاتی ہی نہیں ہے پیش نبی

ولیوں میں یہ رتبہ کس کو ملا ماشاء اللہ سبحان اللہ


انوار کے سوتے پھوٹ پڑے جلووں میں نہائے دیوانے

جب تیرا نقاب رخ اٹھا ماشاء اللہ سبحان اللہ


عرفاں ہے جنہیں وہ کہتے ہیں ایسن کے ترے ہر قطرے میں

ہیں سات سمندر پوشیده ماشاء اللہ سبحان الله


محضر تو غلام قطب جہاں اور ان کے شفیع کون ومکاں

مضبوط ہے کتنا یہ رشتہ ماشاء اللہ سبحان الله
  ——

چمن کی اور نہ کسی لالہ زار کی باتیں

 چمن کی اور نہ کسی لالہ زار کی باتیں

سنائیے ہمیں قطب المدار کی باتیں


ہمارے ظرف طلب کی بساط ہی کیا ہے

ہیں یہ تو آپ کے سب اختیار کی باتیں


بس ایک ہی مرے تسکین دل کی صورت ہے

کئے ہی جائیے زندہ مدار کی باتیں


یہ چاہتا ہے نہ پائے مدار سے ہو جدا

عجیب تر ہیں دل بے قرار کی باتیں


ادب سے کرتے ہیں سب اولیاء زمانے کے

تمہارے رتبہ تمہارے وقار کی باتیں


بشر تو کیا ہیں ملک بھی بشوق سنتے ہیں

مدار پاک کے قرب وجوار کی باتیں


اسی نے پایا ہے مقصود زندگی محضر

جو کرتا رہتا ہے آقا سے پیار کی باتیں
  ——

آجائے خلد دامن عصیاں شعار میں

 آجائے خلد دامن عصیاں شعار میں

تربت اگر مری ہو جوار مدار میں


کانوں میں جب ہے آتی صدا دم مدار کی

جھنکار اٹھنے لگتی ہے ہر دل کے تار میں


چہرے سے کب نقاب اٹھاتے حضور ہیں

ہم دیر سے کھڑے ہیں اسی انتظار میں


دربار جس نے دیکھا ہے قطب المدار کا

کیا پائے وہ گلشن جنت بہار میں


ذلت سے اب بچائیے صدقہ رسول کا

گرتے ہی جارہے ہیں مسلمان غار میں


ہم بہر نذر قطب جہاں لے کے آئے ہیں

کچھ آرزو کے پھول دل داغدار میں


دھڑ کے جو دل یہاں تو مدینے میں ہو خبر

تاثیر اتنی چاہئے مجھ کو پکار میں


مالک یہی ہے دل کی تمنا کہ روز حشر

محضر کا نام بھی ہو غلام مدار میں
  ——

پلک پہ اشک سینے میں دل بیمار لایا ہوں

 پلک پہ اشک سینے میں دل بیمار لایا ہوں

غریبی کا یہ نذرانہ پئے سرکار لایا ہوں


بنا کر جذبۂ دل کو لب فریاد کی زینت

سجا کر آنسؤوں سے حسرت دیدار لایا ہوں


ہزاروں کو چھڑایا تم نے ہے غم کی اذیت سے

غموں کا بوجھ دل پر میں بھی اے غمخوار لایا ہوں


در قطب جہاں سے لوٹنے والا یہ کہتا ہے

نگاہوں میں بسا کر جلوۂ سرکار لایا ہوں


تمہارے ہاتھ میں ہے لاج میری اس جسارت کی

کہ لب پر غم کا افسانہ سر دربار لایا ہوں


سنا ہے میں نے اے محضر کہ یہ سب کے مسیحا ہیں

چھپا کر اپنے سینے میں دل بیمار لایا ہوں
  ——

سرکار مدینہ کا پیارہ ہے وہ دیوانہ

 سرکار مدینہ کا پیارہ ہے وہ دیوانہ

اس شمع رسالت کا بن جائے جو پروانہ


ہر ایک کو ملتی ہے مئے عشق محمد کی

بھرتا ہے یہاں آکر ہر ایک کا پیمانہ


رخیاں ہیں یہاں ہر سو انوار حقیقت کے

دیوانہ یہاں بنتا ہے واقعی دیوانہ


دنیا میں سوا تیرے جب اپنا نہیں کوئی

پھر کس کو سنائیں ہم دکھ درد کا افسانہ


جب قطب مدار عالم حامی ہیں ترے محضر

پھر تیرا مصائب سے بیکار ہے گھبرانا
  ——

Top Categories