madaarimedia

مصطفائے عز و تقویٰ آپ ہیں

کلام :- شہزادہ ابو العلماء فقیہ عصر علامہ مفتی سید مشرف عقیل امجدی مصطفائے عز و تقویٰ آپ ہیں”“ہر صفت میں اعلیٰ، یکتا آپ ہیں کوئی تجھ سا نہ کبھی پیدا ہواعرش کی آنکھوں کا تارا آپ ہیں حق نے بخشا آپ کو شانِ جلیلحسنِ آدم، نورِ حوا آپ ہیں آپ اوّل، آپ آخر، آپ … Read more

یارب مری تکمیل عبادت نہیں ہوگی

یارب مری تکمیل عبادت نہیں ہوگیجو گنبد خضرا کی زیارت نہیں ہوگی کچھ اور ہی ہوگا وہ مگر دل نہیں ہوگاجس دل میں محمد کی محبت نہیں ہوگی مل جائے مقدر سے جسے دشت مدینہپھر اس کو کبھی خواہش جنت نہیں ہوگی جب تک یہ غلامان محمد ہیں زمین پربرپا کبھی دنیا میں قیامت نہیں … Read more

یہ شرف پاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

 
یہ شرف پاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے
خلد میں جاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

قبر میں جب جگائیں فرشتے مجھے
خود کو تب پاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

خواب میں دیکھ لوں جلوئے مصطفی
جب بھی سوجاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

سامنے ہو میرے روضۂ مصطفیٰ
اور مسکاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

یاد جب بھی مدینے کی آئے مجھے
دل کو سمجھاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

یہ دعا رب سے ہے صدقۂ مصطفی
عمر بھر کھاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

جب بھی ٹڑپے کبھی ہجر میں اُنکے دل
اس کو بہلاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

ذکر کر کے پسینے کا سرکار کے
سب کو مہکاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

جو بھی دشمن ہیں سرکار کی نعت کے
ان کو تڑپاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

شاد جب بھی مرا قلب نا شاد ہو
خود کو بہلاؤں میں نعت پڑھتے ہوئے

اسکو آگے بھی شئیر کریں

نوری شام و سحر دیکھتے رہ گئے

 
نوری شام و سحر دیکھتے رہ گئے
ہم تو طیبہ نگر دیکھتے رہ گئے

قتل کرنے کی نیت سے آئے مگر
مصطفی کو عمر دیکھتے رہ گئے

جان کر نقش پائے نبی کہکشاں
ہم تجھے رات بھر دیکھتے رہ گئے

آمد مصطفیٰ پر تو حور و ملک
آمنہ تیرا گھر دیکھتے رہ گئے

ساتھ دینا سکے ان کا سدرہ نشیں
مصطفی کا سفر دیکھتے رہ گئے

منظر نور ہر سو مدینے میں ہے
شاد دیکھا جدھر دیکھتے رہ گئے

اسکو آگے بھی شئیر کریں

نور کا جو آئنہ ہیں سر سے لیکر پاؤں تک

 
نور کا جو آئنہ ہیں سر سے لیکر پاؤں تک
وہ نبی سب سے جدا ہیں سر سے لیکر پاؤں تک

اس لئے دیدار کو رب نے بلایا عرش پر
آپ محبوبِ خدا ہیں سر سے لیکر پاؤں تک

آپ کا کیا مرتبہ ہے آپ کا کیا ہے مقام
رب ہی جانے آپ کیا ہیں سر سے لیکر پاؤں تک

حضرت صدیق و عثمان اور عمر مولا علی
سب صحابہ باوفا ہیں سر سے لیکر پاؤں تک

دیکھ کر تلوا نبی کا بول اٹھے روح الامیں
آپ نور کبریا ہیں سر سے لیکر پاؤں تک

جس کی تلووں کی چمک سے روشنی ہے چارسو
مصطفی ایسی ضیاء ہیں سر سے لیکر پاؤں تک

حضرت عیسی و موسی کو ملے کچھ معجزے
شاد وہ خود معجزہ ہیں سر سے لیکر پاؤں تک

اسکو آگے بھی شئیر کریں

چھوڑو جہان بھر کے قصیدے نئے نئے

 
چھوڑو جہان بھر کے قصیدے نئے نئے
سنئے نبی کی نعت کے نغمیں نئے نئے

پیارے نبی کے در کی زیارت کے لئے
آتے ہیں صبح و شام فرشتے نئے نئے

جب تک کہ دم میں دم ہے اٹھائیں گے تعزیہ
مفتی لگائیں جتنے بھی فتوے نئے نئے

سرکار کو بتائیں گے اپنی طرح بشر
امت میں لوگ اُٹھائیں گے فتنے نئے نئے

معراج کی شب آپ جب سوئے فلک گئے
منظر میرے نبی نے ہیں دیکھے نئے نئے

دن عید کا ہے خلد سے حسنین کے لئے
جبرئیل لیکے آئیں ہیں جوڑے نئے نئے

اشعار اُن کو نعت کے ملتے ہیں با خدا
قطب المدار آپ کے در سے نئے نئے

انعام شاد پائے گا حسان کی طرح
محشر میں اُنکی نعت کے صدقے نئے نئے

اسکو آگے بھی شئیر کریں

ڈالیاں لب پر درودوں کی سجا کر بار بار

 
ڈالیاں لب پر درودوں کی سجا کر بار بار
کاش میں جاتا رہوں آقا کے در پر بار بار

وقت آخر قبر میں اور حشر کے میدان میں
آپ کا دیدار ہو ائے رب کے دلبر بار بار

مؤمن و سے پھر منافق بر سر پیکار ہے
یاد آتے ہیں مجھے پھر وہ بہتر بار بار

آپکے چہرے میں گردش کر رہا ہے آفتاب
دیکھتیں ہیں عائشہ روئے منور بار بار

جس گھڑی مولا علی کا نام سن لیتا ہے وہ
کانپنے لگتا ہے آپ بھی باب خیبر بار بار

سنگ اسود سے تو پوچھو مرتبہ حسنین کا
چوما کرتے تھے جنہیں رب کے پیمبر بار بار

جا رہا ہے شاد اک عاصی جہنم کی طرف
دیکھتا ہے روزِ محشر اُن کو مڑ کر بار بار

اسکو آگے بھی شئیر کریں

عرش پر نور محمد جلوہ گر پہلے سے تھا

 
عرش پر نور محمد جلوہ گر پہلے سے تھا
آج جو آیا ہے وہ نوری بشر پہلے سے تھا

آدم و عیسی و موسی آئے ہیں سب بعد میں
آمنہ بی آپ کا نور نظر پہلے سے تھا

ہم کو گٹھی میں پلایا ماں نے ہے عشق نبی
دل ہمارا ان کی یادوں کا نگر پہلے سے تھا

خلق کی اُن کے لئے دُنیا خدائے پاک نے
اہتمام آمد خیر البشر پہلے سے تھا

تو بنا حیدر بنا ایک نور سے روزِ ازل
ساتھ تیرے تیرا محبوب نظر پہلے سے تھا

نور سے جس کے بنائے ہیں خُدا نے دو جہاں
وہ خدا وہ محسن شمس و قمر پہلے سے تھا

منتظر اک سانپ آقا کی زیارت کے لئے
غار میں رکھے ہوئے اپنی نظر پہلے سے تھا

جن کی آمد کی بشارت انبیاء دیتے رہے
شاد وہ محبوب رب وہ راہبر پہلے سے تھا

اسکو آگے بھی شئیر کریں

کہ رہا ہے یہی سنسار اگر تم چاہو

 
کہ رہا ہے یہی سنسار اگر تم چاہو
سب ہے ممکن میرے سرکار اگر تم چاہو

میرے مونس میرے غمخوار اگر تم چاہو
پل میں بیڑا ہو میرا پار اگر تم چاہو

عاصیوں کی ہے زبانوں پہ بروز محشر
خلد میں جائیں گنہگار اگر تم چاہو

لاکھ ہم لوگ گنہگار سیاہ کار صحیح
ہم بھی ہوں خلد کے حقدار اگر تم چاہو

تم کو اللہ نے بخشی ہے وہ قدرت آقا
دشت ہو جائیں گے گلزار اگر تم چاہو

ساری دنیا کے مریضوں کو شفاء مل جائے
ائے میرے عابد بیمار اگر تم چاہو

مشکلیں خود کرے مشکل کو ہماری آساں
یا علی حیدر کرار اگر تم چاہو

حشر میں شاد کی بخشش کے بنیں گے ضامن
نعت کے یہ میرے اشعار اگر تم چاہو

اسکو آگے بھی شئیر کریں

بنایا مٹی تو ایسا بنا دیا ہوتا

 
بنایا مٹی تو ایسا بنا دیا ہوتا
غبار راہ مدینہ بنا دیا ہوتا

نہ چاند اور نہ تارا بنا دیا ہوتا
در رسول کا ذرہ بنا دیا ہوتا

غلام نور مجسم قدم کہاں رکھتے
جو رب نے آپکا سایہ بنا دیا ہوتا

جو دیکھتا مجھے کہتا یہ ہے نبی کا غلام
میرے خدا مجھے ایسا بنا دیا ہوتا

تلوں سے خلد میں محروم حوریں رہجاتیں
بلال کو جو نہ کالا بنا دیا ہوتا

میرا وجود بھی ہو جاتا عرش کا ہمسر
جو مجھ کو خاک مدینہ بنا دیا ہوتا

ملا نہ پاتا یہ سورج بھی مجھ سے آنکھیں کبھی
نبی کا نقش کف پا بنا دیا ہوتا

میں اُڑ کے شاد پہنچتا دیار عرض نبی
جو اس نے مجھ کو پرندا بنا دیا ہوتا

اسکو آگے بھی شئیر کریں

Top Categories