پہلے خدا نے خلق کیا ان کے نور کو
پھر اس کو کائنات کا مقصد بنا دیا
رعنائیاں سمیٹ کے سارے جہان کی
قدرت نے مصطفیٰ کا حسیں قد بنا دیا
مخلوق سے خدا نے کیا خود کو جب جدا
ذات حبیب پاک کو سرحد بنا دیا
مکے کی خشک دھرتی پہ یوں کر دیا کرم
حق نے اسے حضور کا مولد بنا دیا
حد سے سوا جو ہونے لگا ناز تیرگی
خالق نے ظلمتوں کا انہیں رد بنا دیا
میں ان کا نعت گو تھا تو سرکار نے ادیب
_______________
جہاں بہت ہیں مگر یہ کرم ہے خالق کا
کہ اس جہان میں آئے محمد عربی
ترے حضور الہی میں سر جھکاتا ھوں
سمجھ کے تجھ کو خدائے محمد عربی
مجھے حیات کی اب شورشیں نہ دیں آواز
کہ میں ہو محو ثنائے محمد عربی
کبھی قیام و قعود اور کبھی رکوع و سجود
نماز کیا ہے ادائے محمد عربی
جہاں پہ کیوں نہ بھلا اسکی حکمرانی ہو
جہاں بنا ہے برائے محمد عربی
ہر امتی کو بس اک آسرا ہے محشر میں
رضائے حق ہے رضائے محمد عربی
وہ ذات جس کی گزارش پہ حشر ہو قائم
نہیں ہے کوئی سوائے محمد عربی
دکھاتا آنکھیں تو خورشید حشر کیسے ادیب”
_______________