madaarimedia

روشن کرنے ساری نگر یا قطب دو عالم آئے

 روشن کرنے ساری نگر یا قطب دو عالم آئے

فاطمہ ثانی کے آنگن میں حوروں کا ہے جھمیلہ

شہر حلب کی گلیوں گلیوں جناتوں کا میلہ

اور ملائک دیں یہ خبریاا قطب دو عالم آئے


شرک کی دھرتی پر مدت سے کفر کی کھیتی ہوئے

بیج اسلام کے جگ کے داتا ہند ما تم نے بوئے

نور سے چھلکے دیں کی بکھریا قطب دو عالم آئے

قاضی مظہر جب بھی آئیں اپنے نین بچھائیں

عالمگیر نہ کیسے آکر اپنا سیش جھکائیں

پھیلی ہے چہیو اور خبر یا قطب دو عالم آئے


جھوم جھوم کے آئیں بدروا رم جھم منہ برسائے

چاند بھی دیکھ کے پیاری صورت بدری میں چھپ جائے

جھومے نہ کیسے مست بیریا قطب دو عالم آئے


سارے جہاں نے عشق نبی کا جن سے سلیقہ پایا

محضر آشا پوری ہوگی آج سَمے ہے آیا

لے کے کرم کی اپنے چدریا قطب دو عالم آئے
  ——

منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے

 ہو دل میں عشق مدار نہ ٹوٹے ہوں نسبت کے تار

منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


ہم تو آقا دیوانے ہیں داتا ہم انجانے ہیں

آپ کے در پہ تو عرفاں کے کھلے ہوئے میخانے ہیں

ہوں ساقی میرے سر کار مئے عرفاں ہو پئے مئے خوار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


کیسے بھلا کر پاؤں گا تعریف مدار عالم کی

میں ذرہ ہوں اور وہ سورج چھوٹا منہ اور بات بڑی

ہو قائل اس کا بھی فنکار کرم فرمائیں جب سرکار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


دل پیاسا رہتا ہے اور آنکھیں ساون بن جاتی ہیں

بہتے ہوئے اشکوں کی دھاریں ایسن بن جاتی ہیں

جب جاگے یاد مدار ہو دل کے تاروں میں جھنکار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


وہ عالمگیری مسجد ہے یہ دربار عالی ہے

وه ارغونی دروازہ ہے اور یہ مکی جالی ہے

ہو ذروں سے بھی پیار نگاہوں میں ہوں درودیوار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے


جیون کی پیچیدہ ڈگر ہے اس میں کانٹے مت بونا

اے محضر اک لمحہ بھی تم ان سے غافل مت ہونا

کب اٹھے نگاہ مدار رکھو اس دل کو سدا ہو شیار


منقبت تب ہوتی ہے – منقبت تب ہوتی ہے
  ——

مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی

 مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی

طیبہ ما ہے نور بکھری


بر سے جھما جھم رحمت کی بدری تمہری نگری

چمکے منوا ما نسبت کی بجری تمہری نگری

ہمرے ہو من کی بھرے گگری


مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی


محشر ما سنکٹ کی گھڑی ہے آقا حلبی

سب کو اپنی اپنی پڑی ہے آقا حلبی

پایوں کی سر پہ دھری گٹھری


مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی


انسانوں نے ڈالا ہے ڈیرہ تمہری دوریا

جن و ملائک کا لاگا ہے میلہ تمہری دوریا

در پہ کہے دنیا سگری


مدار تہری جالی سے ڈوری بندھی
  ——

سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار

 کہا دم مدار بابا بیڑا ہوا پار بابا

سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


سارے منش تمہری کرت ہیں جے جے

جناتن کی بھیڑ رہت ہے

آوت فرشتے ہیں کرنے نمسکار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


جمن جتی جب ہو گئے زندہ

کہن لگی یوں بی بی نصیبہ

بٹوا ہمارے دونوں کیلو سوئ کار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


پورب سے آئیں کار بدروا

منہ برسائیں کار بدروا

طیبہ نگر سے آئے مست بیار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


ارغونی ہیں طیفوری ہیں

اور فنصوری بھی نوری ہیں

نوری ہو تم اور نوری تمہر و گھر بار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


منہ منہ مہکے تمبر و دلنوا

چم چم چمکے تمہرو و کلسوا

رم جھم رم جھم برسے در پہ انوار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


تمہرے منکر جو بھی رہت ہیں

اور برا ولین کا کہت ہیں

ان دٹمن پر پڑ گئی رب کی پھٹکار بابا


سچے ہیں مدار بابا سچے ہیں مدار


دنیا میں عزت لاکھ ہے محضر

آپ کے در کی خاک ہے محضر

آپ کے در سے پایا ہم نے وقار بابا


سچے ہیں مدار بابا ہیں مدار
  ——

گھرا ہوں بلاؤں میں مجھ کو بچانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ

 گھرا ہوں بلاؤں میں مجھ کو بچانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ

نہ اپنا فلک ہے نہ اپنی زمیں ہے تمہارے سوا اپنا کوئی نہیں ہے

سناؤں بھی کس کو میں اپنا فسانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ


سر حشر کوئی کسی کا نہ ہوگا گنہگار ہوں ہے تمہیں پر بھروسہ

غلاموں کو اپنے نہ تم بھول جانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ


ہے گردش میں قسمت کا اپنی ستارہ فضائے گلستاں ہے برہم خدارا

نشیمن مرا بجلیوں سے بچانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ


ہو نور نظر تمہیں پیارے نبی کے ہو لخت جگر فاطمہ وعلی کے

حسینی و حسنی تمہارا گھرا نہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ


ہوئی تم سے آساں زمانہ کی مشکل سفینے نے پایا مرادوں کا حاصل

زمانے کے تم ہو تمہارا زمانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ


فنا کو بھی اذن بقا دینے والے غلاموں کو آقا بنا دینے والے

ہمارا بھی خفتہ مقدر جگانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ


غم و رنج کی دھوپ جس وقت پھیلی تو اس وقت محضر عنایت یہ دیکھی

تمہارا کرم بن گیا شامیانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ
  ——

خوشی میں جھومتا ہر میہمان لگتا ہے

 خوشی میں جھومتا ہر میہمان لگتا ہے
مدار تیرا کرم مہربان لگتا ہے

تیرے وجود سے قائم ہے آسماں کا نظام

تیری بقا پہ مدار جہان لگتا ہے


تیرے ہی بارے میں لاخوف کہتا ہے قرآن

ولا تقولو کا تو ترجمان لگتا ہے


دکھائے آنکھیں یہ سورج کی ہے مجال کہاں

تمہارا لطف کرم سائبان لگتا ہے


ہیں اولیاء یہاں ہر سمت مثل کاہکشاں

دیار قطب جہاں آسمان لگتا ہے


تیرے وفور کرم نے لگا دیے تالے

زبان والا یہاں بے زبان لگتا ہے


کرم ہے تجھ پہ مدار جہاں کا اے محضر

ہرا بھرا جو ترا گلستان لگتا ہے
  ——

بچھڑ کے تجھ سے گلستاں بھی اک عذاب لگے

 بچھڑ کے تجھ سے گلستاں بھی اک عذاب لگے

ترے جوار کے کانٹے ہمیں گلاب لگے


رخ مدار پہ ایسا ہمیں نقاب لگے

کہ جیسے ابر کے پردے میں آفتاب لگے


سرور عشق مدار جہاں کا کیا کہنا

نہ چھوٹے عمر میں منہ جس کے یہ شراب لگے


ہے جس پہ آپ کی چشم کرم مرے آقا

اسے حیات کا ہر لمحہ کامیاب لگے


تمہارے بحر کرم سے ہے رابطہ جس کا

اسے امنڈتا سمندر بھی اک سراب لگے


اٹھا دیں آپ جو پرده رخ منور سے

تو پھر حقیقت کونین بے نقاب لگے


مدار دو جہاں قطب مدار زنده ولی

ہمیں ہے پیارا تمہارا ہر اک خطاب لگے


ترے جمال سے رشتہ ہے جس کی راتوں کا

نہ کیوں پھر اس کو سہانا ہر ایک خواب لگے
  ——

پھر کہے کیوں نہ خوش ہو کے ہر قادری تیرے سایے میں ہم آگئے

 پھر کہے کیوں نہ خوش ہو کے ہر قادری تیرے سایے میں ہم آگئے

جب کہیں پیار سے جان من جنتی تیرے سایے میں ہم آگئے


عرس کی رات ہے کہہ رہے ہیں سبھی تیرے سایے میں ہم آگئے

ہم کو فضل و کرم کی نہیں کچھ کمی تیرے سایے میں ہم آگئے


زندگی کی تھکن اور نہ غم کی چبھن مل گیا مل گیا دامن پنجتن

جب بفضل خدا اور بہ فیض نبی تیرے سایے میں ہم آگئے


ہو کرم اے شہا اے مدار الوریٰ ہر طرف کربلا ہے قیامت بپا

دیکھ کر یہ فضا ہر طرف ہند کی تیرے سایے میں ہم آگئے


رشک ہر گلستاں اور جنت نشاں آپ کا آستاں اے مدار جہاں

ہے یہاں واقعی ہر طرف زندگی تیرے سایے میں ہم آگئے


ہو کچھوچھ یا دھرتی ہو کلیان کی وہ ہو کولار یا ارض جمن جتی

کہتے ہیں ماوری اور بہرائچی تیرے سایے میں ہم آگئے


دور غم میں خوشی کا خزانہ ملا زلف سرکار کا شامیانہ ملا

دل کو جنت ملی روح کو تازگی تیرے سایے میں ہم آگئے
  ——

اک دل پہ ہیں دنیا کے ستم قطب دو عالم

 اک دل پہ ہیں دنیا کے ستم قطب دو عالم

رکھنا میری غیرت کا بھرم قطب دو عالم


حق یہ ہے کہ دنیا کی ہر اک راہ گزر میں

تاباں ہیں ترے نقش قدم قطب دو عالم


بگڑی ہوئی تقدیر سنورنا نہیں مشکل

فرما دیں اگر چشم کرم قطب دو عالم


خلوت میں ہے جلوت تیری یادوں کے سہارے

مجھ کو نہیں تنہائی کا غم قطب دوعالم


کب جانے مجھے منزل مقصود ملے گی

راہی ہوں مگر مست قدم قطب دوعالم


اللہ رے آقا ترا انداز ہدایت

بول اٹھے یہ پتھر کے صنم قطب دوعالم


ہے اس کے مقدر میں دو عالم کی بلندی

جو سر تری چوکھٹ پہ ہے خم قطب دو عالم


محضر بھی ہے مخدوم زمانے کی نظر میں

لے کر تری نگری میں جنم قطب دو عالم
  ——

جھکا اولیاء کا ہے سر اللہ اللہ

 جھکا اولیاء کا ہے سر اللہ اللہ

مدار دو عالم کا در اللہ اللہ


ملی زندگی جان من جنتی کو

دعاؤں کا تیری اثر اللہ اللہ


نظر پڑتی ہے جب تیرے آستاں پر

تو کہتے ہیں اہل نظر اللہ اللہ


ہر اک لب قطب جہاں تیری باتیں

ہر اک دل میں ہے تیرا گھر اللہ اللہ


کرم سے تیرے مل گئی ان کو منزل

بھٹک تے تھے جو در بدر اللہ اللہ


مجھے ہے یقیں آپ رکھتے ہیں آقا

میری دھڑکنوں کی خبر اللہ اللہ


ہیں آئے مرادوں کا دامن پسارے

حضوری میں جن و بشر اللہ اللہ


نبی سے ملا جس کو نور ولایت

علی کا وہ نور نظر اللہ اللہ


غلام مدار جہاں سوءے جنت

چلا حشر میں بے خطر اللہ اللہ


جہاں جائے ان کے ہی چلےّ ہیں محضر

مدار جہاں کا سفر اللہ اللہ
  ——

Top Categories