madaarimedia

دل اک پل آرام نہ پائے وہ بھی اتنی رات گئے

 دل اک پل آرام نہ پائے وہ بھی اتنی رات گئے

رہ رہ کے طیبہ یاد آئے وہ بھی اتنی رات گئے


رحمت عالم آپ کی یادیں کام آجاتی ہیں ورنہ

کون ہمارا جی بہلائے وہ بھی اتنی رات گئے


دن کے اجالے شرماتے ہیں ان نورانی گلیوں سے

آنکھوں میں طیبہ کھینچ آئے وہ بھی اتنی رات گئے


عشق کا مارا دل بے چارہ جب کوئی اس کا بس نہ چلا

ہجر نبی میں اشک بہائے وہ بھی اتنی رات گئے


عالم تنہائی میں آقا تیرا تصور تیرا جمال

سوئے احساسات جگائے وہ بھی اتنی رات گئے


اپنے کافوری ہونٹوں سے چومے قدم یا دے آواز

کس طرح جبریل جگائے وہ بھی اتنی رات گئے


دل میں کسک پیدا ہوتی ہے آنکھیں نم ہو جاتی ہیں

جب محضر تو نعت سنائے وہ بھی اتنی رات گئے
 ——

پیاس سے ہیں جاں بلب کچھ حوصلہ دو مصطفیٰ

 پیاس سے ہیں جاں بلب کچھ حوصلہ دو مصطفیٰ

انگلیوں سے فیض کے چشمے بہا دو مصطفیٰ


کثرت غم میں بھی جینے کی ادا دو مصطفیٰ

درد اپنا دل کے گوشوں میں بسا دو مصطفے


خانۂ بے نور ہے اس کو ضیاء دو مصطفے

شمع اپنے عشق کی دل میں جلا دو مصطفى


جس سے آقائے زمانہ بن گئے حضرت بلال

ایسا جذبہ عشق کا بہر خدا دو مصطفى


گل نہ کر پائیں جسے ظلم و جفا کی آندھیاں

اک چراغ ایسا مرے دل میں جلا دو مصطفیٰ


گر ہی کی ظلمتوں نے گھیر رکھا ہے مجھے

ان اندھیروں میں ذرا سا مسکرا دو مصطفیٰ


میں کسی کے بھی سہارے کا تمنائی نہیں

بے سہارا ہوں مجھے تم آسرا سے دو مصطفى


محو کرکے آنکھوں سے ہر منظر کونین کو

اپنی صورت کا مجھے شیدا بنادو مصطفى
 ——

جذبات محبت کے اسباب بہم کرنا

 جذبات محبت کے اسباب بہم کرنا

آنکھوں گھٹا بر سے تب نعت رقم کرنا


ہمدرد نہیں اپنا کوئی بھی سر محشر

سر کار کرم کرنا سر کار کرم کرنا


کچھ پھول سجا لے نا آقا کی محبت کے

اپنے دل ویراں کو یوں رشک ارم کرنا


ترسی ہوئی آنکھوں کی بس ایک تمنا ہے

سرکار عطا ان کو دیدار حرم کرنا


سرکار کی سیرت نے یہ درس دیا ہم کو

دنیا کے لئے یارو سر اپنا نہ خم کرنا


ہے دل کو یقیں آقا دامن میں چھپائیں گے

پھر کیا جو زمانے کی عادت ہے ستم کرنا
 ——

خلاف آداب عشق ہوگا نہ دیکھ نظریں اٹھا اٹھا کے

 خلاف آداب عشق ہوگا نہ دیکھ نظریں اٹھا اٹھا کے

یہ جلوہ گاہے حبیب حق ہے یہاں پہ چل سر جھکا جھکا کے


فراق طیبہ میں کیا بتائیں نہ جانے کتنی گذاری راتیں

چراغ امید و بیم میں نے جلا جلا کے بجھا بجھا کے


ملی جو عشق نبی کی دولت یہ میرے آقا کی ہے عنایت

اسی لئے دل کو رکھ رہا ہوں ہر اک نظر سے بچا بچا کے


ہے سر میں عشق نبی کا سودا نگاہ میں ہے جمال خضریٰ

چلیں گھٹائیں ہیں سمت طیبہ کسی کے دل کو رلا رلا کے


ہے سامنے روضہ منور مگر ہے پہرہ نگاہ و دل پر

ہے دیکھتا جالیوں کو زائر نظر کو اپنی چرا چرا کے


ہیں جان و دل آپ کے حوالے حضور ہم کو یہ دنیا والے

سمجھ کے مٹی کا اک گھروندہ بگاڑتے ہیں بنا بنا کے


چلیں اشاروں پہ چاند سورج ہر ایک ذرے پہ ہے حکومت

اے میرے آقا یہ دونوں عالم فدا ہیں تیری ادا ادا کے


یہ دین وایمان کے لٹیرے جو بس چلے گا تو لوٹ لیں گے

متاع عشق نبی کو محضر رکھو جہاں سے بچا بچا کے
 ——

آگئے آگئے مصطفى آگئے

 

ابر اخلاص کے ہر طرف چھا گئے

آگئے آگئے مصطفى آگئے


اوس و خزرج کے دل کی کدورت مٹی

عالم کفر میں پڑگئی کھل بلی

رومی اور پارسی سن کے گھبرا گئے


آگئے آگئے مصطفیٰ آگئے


آفتاب عرب سے جو پھوٹی کرن

جگمگانے لگی انجمن انمن

دل جو تاریک تھے روشنی پاگئے


آگئے آگئے مصطفیٰ آگئے


اس جہاں سے بلندی و پستی مٹی

اور زمیں آسماں کے گلے مل گئی

ہر طرف پرچم امن لہرا گئے


آگئے آگئے مصطفیٰ آگئے


مومنوں کو ملا قرب اللہ کا

اولیاء کو ملی دولت بے بہا

انبیاء ورسل مدعا پاگئے


آگئے آگئے مصطفیٰ آگئے


غم کی تاریکیوں کو ملی روشنی

بھیگی آنکھوں سے محضر جو آواز دی

میری آنکھوں کے آنسو جلا پاگئے


آگئے آگئے مصطفیٰ آگئے
 ——

اے مرے دل یہ بتا حال ترا کیا ہوگا

 اے مرے دل یہ بتا حال ترا کیا ہوگا

سامنے آنکھوں کے جب گنبد خضری ہوگا


وہ جہاں نور شب و روز برستا ہوگا

ہاں وہی جنت دل گنبد خضری ہوگا


خواب میں جس نے بھی سرکار کو دیکھا ہوگا

خواب جھوٹا نہیں ہو سکتا وہ سچا ہوگا


جس نے آقا کے پیسنے کو لگایا ہوگا

نسل کا اس کی ہر اک فرد مہکتا ہوگا


رب نے تخلیق کئے جس کے لئے دونوں جہاں

سوچئے کیا کوئی اس کے لئے پردہ ہوگا


بر میں راج اندھیروں کا تو ہوگا لیکن

ان کے آنے سے اجالا ہی اجالا ہوگا


سچ بتا کیسے تھے آقا مرے بدر کامل

تونے تو سرور کونین کو دیکھا ہوگا


غم اسے اپنی یتیمی کا نہ ہوگا محضر

جس کے سر پر مرے سرکار کا سایہ ہوگا
 ——

تجس میکدے کا ہے تمنا ہے نہ پینے کی

 تجس میکدے کا ہے تمنا ہے نہ پینے کی

مرے ہمدم کئے جا مجھ سے بس باتیں مدینے کی


بچھونا ہے چٹائی کا شکم پر ہیں بندھے پتھر

غریبوں کو ادا سکھلا گئے سرکار جینے کی


ترے چہرے کی تابانی سے مہر و ماہ روشن ہیں

دو عالم کو معطر ہے کئے خوشبو پسینے کی


مشام جان و دل اپنے معطر کرتے رہتے ہیں

گلابوں میں بھی ہے خوشبو محمدؐ کے پسینے کی


بلائے موج غم نے ہر طرف سے گھیر رکھا ہے

خدا را آبرو رکھ لیجئے میرے سفینے کی


نبی سے پایا ہے سینہ بسینہ جو بزرگوں نے

ہمارے سینے میں بھی آرزو ہے اس دینے کی


ہے اس میں سرور عالم کی الفت کی مہک محضر

کوئی قیمت لگائے اب مرے دل کے نگینے کی
 ——

دونوں عالم میں جو کام آئے کچھ ایسا لکھیں

دونوں عالم میں جو کام آئے کچھ ایسا لکھیں

آئیے احمد مرسل کا قصیدہ لکھیں


اب کے سوچا ہے کوئی خط جو مدینہ لکھیں

حال دل لکھیں حضوری کی تمنا لکھیں


جس کو اللہ نے محبوب لکھا ہے اپنا

کچھ سمجھ میں نہیں آتا اسے ہم کیا لکھیں


غرق کردے اسے طوفان یہ ممکن ہی نہیں

جس سفینے پہ بھی ہم نام نبی کا لکھیں


آگئے رحمت کل اہل قلم سے کہدو

جسے لکھتے تھے وہ بطحہ اسے طیبہ لکھیں


تاب پرواز تخیل نہ قلم میں طاقت

ہوش گم کردہ ہیں کیا ساکن سدری لکھیں


تیرے آقا نے تجھے یاد کیا ہے محضر

کاش خط میں مجھے یہ اہل مدینہ لکھیں 
 ——

عرش پر نور مصطفی دیکھا

 عرش پر نور مصطفی دیکھا

آئینہ گرنے آئینہ دیکھا


ان کو دیکھا تو بول اٹھے جبریل

کوئی تم سا نہ دوسرا دیکھا


رخصتی جب ہوئی مدینے سے

ہم نے مڑ مڑ کے راستہ دیکھا


نور خضرہ سے لو لگائی ہے

جب بھی دل کا دیا بجھا دیکھا


جب مدینے کی یاد آئی ہے

دل کا عالم عجیب سا دیکھا


خوش ہے آقا پہ کر کے سب قرباں

ایک ضعیفہ کا حوصلہ دیکھا


دی مدینے سے آپ نے تسکین

دل جو میرا کبھی دکھا دیکھا


اپنے گھر میں حلیمہ بی بی نے

چاند جھولے میں جھولتا دیکھا


آج کی صبح آئے وہ محضر

جن کا نبیوں نے آسرا دیکھا
 ——

دوری طیبہ ہے کیا اور حاضری کیا چیز ہے

 دوری طیبہ ہے کیا اور حاضری کیا چیز ہے

ہم سے پوچھو موت کیا ہے زندگی کیا چیز ہے


دل میں جس کے ہے غم طیبہ یہ اس سے پوچھئے

بے کسی کہتے ہیں کس کو بے بسی کیا چیز ہے


اپنی آنکھیں ان کے تلووں سے ہیں ملتے جبرئیل

ہے خدا بھی ان کا طالب آدمی کیا چیز ہے


حضرت صدیق اکبر ہی بتائیں گے یہ راز

دولت دنیا ہے کیا اور مفلسی کیا چیز ہے


قتل کی نیت سے آئے اور عادل بن گئے

کھل گیا سب پر کہ مرضی نبی کیا چیز ہے


ایک حبشی کو دو عالم کی حکومت مل گئی

دیکھ لے دنیا کہ بندہ پروری کیا چیز ہے


کچھ دھڑکتا تھا مرے سینے میں جب طیبہ میں تھا

سوچتا ہوں وقت رخصت رہ گئی کیا چیز ہے


یہ رکوع محضر یہ سجدے یہ قیام اور یہ قعود

سب ادائے مصطفیٰ ہے بندگی کیا چیز ہے
 ——

Top Categories