دل اک پل آرام نہ پائے وہ بھی اتنی رات گئے
رہ رہ کے طیبہ یاد آئے وہ بھی اتنی رات گئے
رحمت عالم آپ کی یادیں کام آجاتی ہیں ورنہ
کون ہمارا جی بہلائے وہ بھی اتنی رات گئے
دن کے اجالے شرماتے ہیں ان نورانی گلیوں سے
آنکھوں میں طیبہ کھینچ آئے وہ بھی اتنی رات گئے
عشق کا مارا دل بے چارہ جب کوئی اس کا بس نہ چلا
ہجر نبی میں اشک بہائے وہ بھی اتنی رات گئے
عالم تنہائی میں آقا تیرا تصور تیرا جمال
سوئے احساسات جگائے وہ بھی اتنی رات گئے
اپنے کافوری ہونٹوں سے چومے قدم یا دے آواز
کس طرح جبریل جگائے وہ بھی اتنی رات گئے
دل میں کسک پیدا ہوتی ہے آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
جب محضر تو نعت سنائے وہ بھی اتنی رات گئے