madaarimedia

کہاں یہ ذرہ کہاں مہر دو جہاں کو سلام

 کہاں یہ ذرہ کہاں مہر دو جہاں کو سلام

زمیں کی پستیاں کرتی ہیں آسماں کو سلام


مہک نے انکی دو عالم عطر بیز کیا

بہاریں کرتی ہیں طیبہ کے گلستاں کو سلام


تیرے وجود سے قائم ہے دو جہاں کا وجود

زمانہ کیوں نہ کرے وجہ کن فکاں کو سلام


یہ مہر و ماه بصد احترام کرتے ہیں

ترے ہی پاؤں کی پر نور کہکشاں کو سلام


وہ جس نے بخشا ہے تشنہ لبوں کو آب حیات

ادب کیجئے اس بحر بے کراں کو سلام


خدا کے گھر کے منارے بھی کرتے ہیں شاید

سنہری جالی ہے جس کی اس آستان کو سلام


عرب کے رور جہالت میں میہاں کے لئے

بچھادی جس نے ردا ایسے میزباں کو سلام


غلام قوموں کو بخشی ہے جس نے آقائی

پڑھو درود کرو ایسے مہرباں کو سلام


بصد خلوص بعجز و نیاز بھیجا ہے

بھکاریوں نے شہنشاہ انس و جاں کوں سلام


کہاں دیار مدینہ کہاں تو اے محضر

جو ہجر طیبہ میں نکلی تھی اس فغاں کو سلام
  ——

جن سے روشن ہے جہاں ان مہ واختر کو سلام

جن سے روشن ہے جہاں ان مہ واختر کو سلام

آئیے مل کے کریں آل پیمبر کو سلام


جن کے کردار سے مظلوم کو ملتا ہے سبق

ان حسین ابن علی صبر کے پیکر کو سلام


جس نے قربانی قاسم کی سفارش کی تھی

ایسے جذبے نثار ایسے برادر کو سلام


پیاس پہ جس کی تڑپتی ہی رہی موج فرات

اس وفاداریئ عباس دلاور کو سلام


گوش دل سے تھی سنی جس نے حسینی آواز

ہم کریں کیسے نہ اس حر کے مقدر کو سلام


جس کی معصوم جوانی نے کیا دیں کو جوان

جو جوانی میں لٹا اس علی اکبر کو سلام


ایک پل بھی نہ ملا جس کو سکوں بعد حسین

تا ابد کیجئے اس عابد مضطر کو سلام


خوش ہے جو عون ومحمد کو نچھاور کر کے

دو جہاں کرتے ہیں ان بچوں کی مادر کو سلام


جس کی مظلومی کی شاہد ہے زمین مقتل

کرتی ہے شام غریباں اسی دختر کو سلام


تیر کھا کر جو بیاباں میں کھلا مثل گلاب

اس تبسم پہ فدا اس علی اصغر کو سلام


جو مدینے میں تڑپتی رہی ہر اک کے لئے

آج کرتا ہے زمانہ اسی بے پر کو سلام


کربلا میں جو تھے انصارِ حسینی محضر

کیوں فرشتے نہ کریں ان کے مقدر کو سلام
  ——

Top Categories