madaarimedia

جن کے ایمان و دل حوالے ہیں

 جن کے ایمان و دل حوالے ہیں

جو مدینے کے رہنے والے ہیں


چاند پر چھا گئی گھٹا تو لگا

رخ پہ گیسو حضور ڈالیں ہیں


ہم سے اک امتی کا بوجھ ہی کیا

دونوں عالم کو وہ سنبھالے ہیں


بھیک جب تک نہ ان کے در سے ملے

ہم کہاں ہٹ کے جانے والے ہیں


غیب پر جن کے اپنا ہے ایماں

وہ بھی آقا کے دیکھے بھالے ہیں


ہجر طیبہ و حسرت دیدار

ہم نے دو درد دل میں پالے ہیں


اپنی آنکھیں بچھا دے اے شہرت

تیرے سرکار آنے والے ہیں
 —-

رب کی قسم اے میرے آقا یہ سچ ہے

 رب کی قسم اے میرے آقا یہ سچ ہے

کوئی نہیں ہے آپ کے جیسا یہ سچ ہے


مزمل مدثر یاسین و طہ

قرآں کیا ہے ان کا قصیدہ یہ سچ ہے


سارے فرشتے اور نبی باراتی ہیں

اور تم ہو معراج کا دولہا یہ سچ ہے


ذکر چھیڑا جب آل نبی کی پاکی کا

کہنے لگا ہر ایک فرشتہ یہ سچ ہے


جب دیکھا فاروقی تیور کاغذ پر

پانی پانی ہو گیا دریا یہ سچ ہے


کنکریاں بو جہل کی ظالم مٹھی میں

پڑھنے لگی تھی آپ کا کلمہ یہ سچ ہے


محشر میں آقا کے علاوہ اے شہرت

کوئی نہیں غم خوار کسی کا یہ سچ ہے
 —-

کیے ہیں نور سے روشن جہاں پتھر مدینے کے

 کیے ہیں نور سے روشن جہاں پتھر مدینے کے

ہیں لگتے مثل ماہ و کہکشاں پتھر مدینے کے


ہر ایک جانب سے آتی ہے صدا اللہ اکبر کی

یہ لگتا ہے کہ دیتے ہیں اذاں پتھر مدینے کے


کروں گا ہر گھڑی باتیں میں ان سے اپنے آقا کی

اگر بن جائیں میرے ہم زباں پتھر مدینے کے


اگر ہو تیرے دل میں عشق کی معراج کا جذبہ

تو جھک کر چوم لے اے آسماں پتھر مدینے کے


اگر مل جائیں بوسے کو تو یہ ان کی نوازش ہے

کہا ں میرے لب عاصی کہاں پتھر مدینے کے


چھپا لوں اپنی آنکھوں میں کہ دل میں دوں جگہ ان کو

بتا اے آرزو رکھوں کہاں پتھر مدینے کے


دھڑک اٹھیں گے کرب غم سے شہرت یہ بھروسہ ہے

سنیں گے جب ہماری داستاں پتھر مدینے کے
 —-

ہر اک ذرہ چمکتا ہے محمد مصطفی آئے

 ہر اک ذرہ چمکتا ہے محمد مصطفی آئے

اندھیروں میں اجالا ہے محمد مصطفی آئے


فلک پر کوئی کہتا ہے محمد مصطفی آئے

زمین پر بھی یہ چرچا ہے محمد مصطفی آئے


فضائیں مسکراتی ہیں ہوائیں گنگناتی ہیں

کہ موسم مہکا مہکا ہے محمد مصطفی آئے


نہ کیسے پھر مبارک باد دیں اے آمنہ تجھ کو

بہت خوش آج کعبہ ہے محمد مصطفی آئے


حکومت قیصر و کسری کی ہے لرزیدہ لرزیدہ

ہر ایک بت سر بسجدہ ہے محمد مصطفی آئے


زمانے کی غلامی سے مفر پائی غلاموں نے

نہیں اب ڈر کسی کا ہے محمد مصطفی آئے


نہیں جن کا سہارا تھا کوئی دنیا میں اے شہرت

ملا ان کو سہارا ہے محمد مصطفی آئے
 —-

والشمس کہے خالق صورت ہو تو ایسی ہو

 والشمس کہے خالق صورت ہو تو ایسی ہو

قرآن گواہی دے سیرت ہو تو ایسی ہو


اک پیکر خاکی ہے قوسین کی منزل میں

جبرائیل کو حیرت ہے رفعت ہو تو ایسی ہو


ہے سایہ فگن سب پر دامان کرم ان کا

محروم نہیں کوئی رحمت ہو تو ایسی ہو


ارشاد جو فرمایا وہ کر کے بھی دکھلایا

ہیں قول و عمل یکساں وحدت ہو تو ایسی ہو


طیبہ کی زمیں تجھ کو آقا نے نوازا ہے

عظمت ہو تو ایسی ہو قسمت ہو تو ایسی ہو


سب کچھ ہے انہیں ممکن ہیں مالک کل لیکن

باندھے ہوئے پتھر ہیں غربت ہو تو ایسی ہو


سب تجھ کو سمجھتے ہیں مداح نبی شہرت

آقا کے غلاموں میں شہرت ہو تو ایسی ہو
 —-

کر کے میرے نبی کا دیدار چاند سورج

 کر کے میرے نبی کا دیدار چاند سورج

کس درجہ ہو گئے ہیں ضوبار چاند سورج


انور مصطفی کی خیرات جب سے پائی

روشن کیے ہیں سارا سنسار چاند سورج


بھولیں گے میرے آقا ہرگز نہ فرض اپنا

ہاتھوں پہ چاہیں رکھ دیں کفار چاند سورج


گردش میں رہ کے شہر طیبہ کی ہر گلی کا

کرتے ہیں چپکے چپکے دیدار چاند سورج


روشن کی مصطفی نے یوں شمع اخوت

لگنے لگے مہاجر انصار چند سورج


سیاہ لامکاں کے تلووں کا عکس پا کر

کہلائے روشنی کے شاہکار چاند سورج


تاریخ کے فلک پر بن کر چمک رہے ہیں

اصحاب مصطفی کے کردار چاند سورج


مختار کل کا پائیں ادنی جو ایک اشارہ

بدلیں نظام اپنا سو بار چاند سورج


اشکوں کو اپنے لے کر چل ان کے در پہ شہرت

کر دیں گے انبیاء کے سردار چاند سورج
 —-

اتنی عظمت والا کہاں ہے اور کسی کا نام

 اتنی عظمت والا کہاں ہے اور کسی کا نام

عرش بریں پہ لکھا ہوا ہے میرے نبی کا نام


ان کا ذکر پاک ہے میرے درد دل کا درماں

انکے غم کو دے رکھا ہے میں نے خوشی کا نام


خود بھوکا رہ کر بھوکوں کی جس نے بھوک مٹائی

یاد رہے گا سارے جہاں کو ایسے سخی کا نام


میرے نبی کی انگلیوں سے پھوٹ پڑے جب چشمے

بھول گئے ہیں سارے صحابہ تشنہ لبی کا نام


آتا ہے فہرست صحابہ میں سب سے پہلے

صدیق و فاروق عثماں اور علی کا نام


ان کے در کا ذرہ ذرہ ہے رشک کونین

جنت بھی ہے فخر سے لیتی ان کی گلی کا نام


ہر ایک کی قسمت میں کہاں تھی یہ معراج

آقا کے بستر پہ لکھا تھا صرف علی کا نام
 —-

ہر زمانہ میرے حضور کا ہے

 ہر زمانہ میرے حضور کا ہے

کیا ٹھکانہ میرے حضور کا ہے


فاطمہ و علی حسین و حسن

یہ گھرانہ میرے حضور کا ہے


رزق دیتا خدا ہے ان کے طفیل

دانہ دانہ میرے حضور کا ہے


باب رحمت زمانے بھر کے لیے

آستانہ میرے حضور کا ہے


خوف کیا حشر میں کہ سایہ فگن

شامیانہ میرے حضور کا ہے


صرف ان کو بشر سمجھ لینا

دل دکھانا میرے حضور کا ہے


کافی تسکین دل کو اے شہرت

یاد آنا میرے حضور کا ہے
 —-

نور کی ہے جاگیر مدینے کی دھرتی

 نور کی ہے جاگیر مدینے کی دھرتی

عرش کی ہے تصویر مدینے کی دھرتی


ایک انوکھی آیت ہے مکی مدنی

اور اس کی تفسیر مدینے کی دھرتی


دل کا چین دماغ کی راحت روحی مزاج

آنکھوں کی تنویر مدینے کی دھرتی


کوئی ایسا خواب میں دیکھوں اے شہرت

ہو جس کی تعبیر مدینے کی دھرتی
 —-

Top Categories