اے کرب و بلا تو آنکھیں بچھا آئے ہیں نبی کے گھر والے
چمکا تیری قسمت کا تارا آئے ہیں نبی کے گھر والے بے
دین کو دکھلانے نیچا آئے ہیں نبی کے گھر والے
اسلام کا سر کرنے اونچا آئے ہیں نبی کے گھر والے
گھربار لٹا دیں گے اپنا سر حق پہ کٹا دیں گے اپنا
سینے میں لیے بس یہ جذبہ آئے ہیں نبی کے گھر والے
کربل میں دھوپ ہے شدت کی مرجھانا سکے گلہائے نبی
تو آج کہاں ہے کالی گھٹا آئے ہیں نبی کے گھر والے
اس دل کو چین ملے کیسے پیاسوں کی پیاس بجھے کیسے
حسرت سے یہ کہتا تھا دریا آئے ہیں نبی کے گھر والے
ہر سمت ہے شہرت زور و جفا پھر بھی نہیں ہونٹوں پر شکوہ
سمجھانے یہی مفہوم وفا آئے ہیں نبی کے گھر والے
—-