ہر طرف چھائی تھی گمرہی کی گھٹا وہ تو کہئے حبیب خدا آگئےلے کے ہاتھوں میں قرآں کا روشن دیا وہ تو کہئے حبیب خدا آگئے مٹ گئی تھی زمانے سے انسانیت ہر طرف سر اٹھائے تھی حیوانیتاور کفر و جہالت کی تھی انتہا و...
جنوں طیبہ کا سر میں پاؤں میں زنجیر مجبوری میں سر سے پاؤں تک لگتا ہوں اک تصویر مجبوری مری بے اختیاری کی خبر پہنچی مدینے تک تعالی اللہ دیکھے تو کوئی تاثیر مجبوری بلال و بوذر و سلمان کو سینے سے چمٹ...
رس گھول رہا ہے اندازِ گفتار مدینے والے کا سورج کی طرح سے روشن ہے کردار مدینے والے کا ہے کتنا معظم سوچو تو غمخوار مدینے والے کا دنیا کو شفا جب بانٹے ہے بیمار مدینے والے کا صدیق کوئی فاروق کوئی کو...
جس دن سے خضر ا د یکھا ہے ہر منظر پھیکا لگتا ہے چاند تیرے در کا منگتا ہے طیبہ تیرا کیا کہنا ہے زاف شفیع حشر کے آگے شرمندہ ساون کی گھٹا ہے آمنہ ان بی بی کی گودی میں جلوہ فگن محبوب خدا ہے نوری بدن ...
ہو ہم بے کسوں پر کرم کی نظر دو عالم کے مختار خیر البشر ہر اک ستم سے طنز کی بارشیں ہیں ہر اک گام پر رونما آفتیں ہیں اب آپ اپنی امت کی لیجے خبر دو عالم کے مختار خیر البش تم ہی تو ہو مختار کل میرے ...
مقدر سے کبھی پہونچے جو ہم خضرا کے سائے میں کریں گے نعت آقا کی رقم خضرا کی سائے میں وہاں جا کر سب اپنے آپ کو خود بھول جاتے ہیں کہاں کا درد کیسے رنج وغم خضرا کے سائے میں میرے آقا کی قربت کا کوئی ا...
اگر تقدیر میں طیبہ نہیں ہے تو پھر جینا کوئی جینا نہیں ہے خزانہ ہاتھ میں پتھر شکم پر کوئی اس شان کا داتا نہیں ہے یہی کہتا ہے قرآن الہی دو عالم میں کوئی تم سا نہیں ہے ہے وابستہ رسول محترم سے ہماری...
گود میں آفتاب حرا ہے اور پھر قسمت آمنہ ہے الله الله جمال محمد حسن یوسف بھی منہ تک رہا ہے چاند سورج نجھاور ہیں جس پر کتنا روشن رخ مصطفی ہے چومتا میرے آقا کے تلوے طائر سدرة المنتہی ہے خوف کیا قبر ...
منزل عشق کے آثار نظر آتے ہیں ہر طرف اب مجھے سر کار نظر آتے ہیں ریت کے ٹیلے بھی طیبہ کے بیابانوں میں واقعی نور کے کہسار نظر آتے ہیں اپنے کاندھوں پہ یتیموں کو بٹھا کر آقا بے سہاروں کے مدد گار نظر ...
بھرے آنکھوں میں آنسو ہیں لگے ہونٹوں پہ تالے ہیں جوار گنبد خضرا ترے منظر نرالے ہیں فروزاں ہے چراغ عشق احمد میرے سینے میں مری راہوں میں ہر جانب اجالے ہی اجالے ہیں زمیں سے آسماں تک ہر طرف ہے نور کی...

