غم کے طوفاں میں ہے مری کشتی المدد یا حسین ابن علی اے جگر گوشۂ حبیب خدا تجربہ ہے یہ ہم غریبوں کا کہہ دیا جب تو ہر بلا ہے ٹلی المدد یا حسین ابن علی چاہتا ہو جو ہر مرض سے شفا جس کو گھیرے ہوئے ہوں ر...
دشت میں تاریخ کے ایسا بھی اک لشکر ملا جس کا ہر اک لشکری ایثار کا پیکر ملا بازوئے عباس کٹ کر دین کی طاقت بنے یہ لکھا سوکھی ہوئی مشکِ سکینہ پر ملا کربلا کے بعد آئی پھر نہ ہونٹوں پر ہنسی زندگی میں ...
کچھ اس طرح سے دلوں میں سما گئے شبیر کوئی بھی ذکر چھڑا یاد آگئے شبیر دکھا کے صبر و تحمل کے بے بہا جوہر ستم کی آہنی دیوار ڈھاگئے شبیر جہاں بھی ہم نے مصیبت میں ان کو یاد کیا وہیں پہ بہر مدد بڑھ کے ...
آنکھوں سے ہوئے آنسو جاری جب بھی ہے سنا تیرا قصہ اے کرب و بلا اے کرب و بلا اے کرب و بلا اے کرب و بلا دنیا میں تری تمثیل کہاں ہر ذرہ ہے تیرا خلد نشاں سو جاں سے نچھاور ہیں تجھ پر مہر و مہ و انجم کا...
ذرہ ذرہ تیرا درج بے بہا ہے کربلا دفن تجھ میں کائناتِ فاطمہ ہے کربلا منزل کو نین جس کے زیر پا ہے کربلا تیری دھرتی پر رکا وہ قافلہ ہے کربلا جس کو سن کر خون کی آنسو شفق رونے لگا درد میں ڈوبا ہوا وہ...
مسرتوں کے سمندر میں وہ نہائینگے جو لوگ کربلا والوں کا غم منائینگے نہ گرنے دینگے سکینہ کی مشک کو عباس کٹیں گے بازو تو دانتوں تلے دبائینگے چھنے گی جب سر زینب سے چادر عصمت ستارے شرم کے دریا میں ڈوب...
مشکلیں ہیں اور ہے لخت دل مشکل کشا کس قدر غمناک ہیں یہ واقعات کربلا چومتے تھے جس کی پیشانی کو خود محبوب رب جس سے الفت رکھنا ہے تکمیل ایماں کا سبب ہے اسی کی ذات پر ظلم وستم کی انتہا کس قدر غمناک ہ...
ہیں چھائی ایمان کی گھٹائیں سنا رہی ہیں یہ گیت ملکر جو بکھری کربل میں زلف زینب سنور گیا دین کا مقدر اسی کے قدموں پہ جان قرباں اسی کے قدموں پہ دل نچھاور جو سہ گیا دل پہ کر بلا میں ہر ایک ضرب ستم ک...
غمگین ہے ہر منظر یہ شام غریباں ہے کہتی ہے فضا روکر یہ شام غریباں ہے جس وقت چلے ان کو کیا سوچ کے وہ روئے کیوں چوما تھا بابا نے کانوں کو سکینہ کے اب راز کھلا جاکر یہ شام غریباں ہے سب پردہ نشیں جن ...
عزم ابراہیم کو کس درجہ تو قیریں ملیں خواب تھا ایک اور اس کی کتنی تعبیریں ملیں سورۂ کوثر تو مکے میں ہوا نازل مگر عرصۂ کرب و بلا میں اس کی تفسیریں ملیں ہو گئے پروانے جو شمع امامت پر فدا دیکھئے تو ...