ٹھہریں گے ضرور ایک دن سیلاب کے دھارے بھی

Allama Niyaz Makanpuri

ٹھہریں گے ضرور ایک دن سیلاب کے دھارے بھی
ابھریں گے کبھی غم سے تقدیر کے مارے بھی

مایوس فضاؤں نے دل جب سے بجھایا ہے
کجلا گئے آنسو بھی پتھرا گئے تارے بھی

امید کی دنیا کو ہے عشق وہاں کَھلتا
دیتے ہیں جہاں دھوکہ مضبوط سہارے بھی

افسردہ امیدوں سے مایوس نہ ہو اے دل
اکثر ہیں دہک اٹھتے کجلائے شرارے بھی

مئے بار نگاہوں کے اعجاز دکھا ساقی
محتاج توجہ ہیں کچھ درد کے مارے بھی

محتاج بیاں ہمدم قصہ نہیں بے کس کا
کرتے ہیں بیاں سب کچھ خاموش اشارے بھی

یہ صحن چمن کیا ہے جو دل میں بہاریں ہوں
جنت ہیں نگاہوں میں ویران نظارے بھی

مایوس نیاز اتنا تو کیوں ہے غم دل سے
منزل پہ پہنچتے ہیں تقدیر سے ہارے بھی

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *