اس پہ قربان ہیں ثقلین مدینے والے

اس پہ قربان ہیں ثقلین مدینے والے
جو ہیں حسنین کریمین مدینے والے

در حقیقت وہ زمانے کا تاجدار ہوا
جس نے پائیں تری نعلین مدینے والے

در پہ سرکار بلاکر کے عطا کرتے ہیں
نعمت دولت دارین مدینے والے

گلشن دین نبی جس نے لہو سے سینچا
میرے دل کا ہیں وہی چین مدینے والے

میرے مولا کبھی دکھلا دے وہ نوری گلیاں
کاٹے کٹتے نہیں دن رین مدینے والے

آرزو یہ ہے دکھا ہم کو وہ نوری گلیاں
کھیلتے تھے جہاں حسنین مدینے والے

یاد جب واقعہ طائف کا مجھے آتا ہے
خوب روتے ہیں مرے نین مدینے والے

راستہ چلتے ہیں جو لوگ تمہارا آقا
انکی مٹھی میں ہیں کونین مدینے والے

وہ وفادار نہیں ہیں جو کسی کو لاتے
تیری اولاد کے ما بین مدینے والے

قبر میں اپنے شرافت کی آپ آ جانا
سامنے جب ہوں نکرین مدینے والے

از نتیجہء فکر
مولانا شرافت علی شاہ
مرغوبی مداری بریلی شریف یو پی


Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *