اسے بہائے کیا موسم گل کا آنا

huzoor babban miyan

اسے بہائے کیا موسم گل کا آنا
قفس جس کی نظروں میں

میں اشکوں سے وہ لکھ رہا ہوں فسانہ
لہو روئے گا جس کو سن کر زمانہ

چھپو لاکھ پردے میں تم جا کے لیکن
میرے سامنے تم کو اک دن ہے آنا

ہے اب بھی فلک کے مراحل میں داخل
ہمارے نشیمن پہ بجلی گرانا

بہاروں خزاں کے تخیل سے ہٹ کے
بنانا ہے اب تو یہیں آشیانہ

سکھائی ہے غم نے تلون مزاجی
کبھی خون رونا کبھی مسکرانا

کہیں رنگ لائے نہ محفل میں ان کی
ہمارے دل غمزدہ کا فسانہ

use bahaye kya mausam e gul ka aana

غزل : حضور ببن میاں علامہ نیر مکنپوری

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *