madaarimedia

فتنے کا اندیشہ ہو تو دیوبندی کو مسجد سے نکالنا کیسا ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(1)ایک مسجد جو کہ اہل سنت و الجماعت کی ہے اس میں کچھ اہل حدیث اور دیوبندی حضرات نماز پڑھنے کے لئے آتے ہیں پہلے کم تھے اب ان کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، اور جو حضرات اہل سنت و الجماعت سے تعلق رکھتے ہیں ان کو ان لوگوں کے نماز پڑھنے کے طور طریقے سے (ڈسٹرب) خلل واقع ہوتا ہے ، اور سنی مقتدی ان کو ناپسند کرتے ہیں تو کیا ان لوگوں کو مسجد سے نکالا جا سکتا ہے ؟
(2) ایک محلے میں اہل سنت و الجماعت کی دو مسجدیں ہیں ایک مسجد سے اہل حدیث اور دیوبندی حضرات کو نکال دیا گیا ہے اور دوسری سے ان کو نہیں نکالا گیا تو کیا جس مسجد سے ان کو نکال دیا گیا ہے ان کا یہ فعل درست ہے ؟
قرآن و سنت و شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عند اللہ ماجور ہوں ۔
المستفتی : حافظ حسان جعفری محمد پور بہیڑی ضلع بریلی یوپی

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
(1) جو لوگ اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں وہ غیرمقلدین ہیں اور اپنے عقائد کی وجہ سے اہل سنت والجماعت سے خارج اور فرقہٴ ضالہ میں سے ہیں ۔ ان لوگوں کو آپ اپنی بات سمجھائیں اور راہ راست پر لانے کی حتیٰ الامکان کوشش کریں اور اگر وہ لوگ آپ کے مسلک کی باتوں سے روگردانی کریں اس پر عمل پیرا نہ ہوں ، اور ان کے جراثیم اہل سنت و الجماعت میں پھیلنے کا خطرہ ہو تو بلا شک و شبہ ان لوگوں کو مسجد سے نکالنا ضروری ہو جاتا ہے ۔

بہار شریعت میں ہے
“غیر مقلدین : یہ بھی وہابیت ہی کی ایک شاخ ہے ، وہ چند باتیں جو حال میں وہابیہ نے اللّٰه عز وجل اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بکی ہیں ، غیر مقلدین سے ثابت نہیں ، باقی تمام عقائد میں دونوں شریک ہیں اور ان حال کے اشد دیوبندی کفروں میں بھی وہ یوں شریک ہیں کہ ان پر ان قائلوں کو کافر نہیں جانتے اور ان کی نسبت حکم ہے کہ جو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ۔ ایک نمبر ان کا زائد یہ ہے کہ چاروں مذہبوں سے جدا ، تمام مسلمانوں سے الگ انھوں نے ایک راہ نکالی ، کہ تقلید کو حرام و بدعت کہتے اور ائمۂ دین کو سب و شتم سے یاد کرتے ہیں ۔ مگر حقیقۃً تقلید سے خالی نہیں ، ائمۂ دین کی تقلید تو نہیں کرتے، مگر شیطان لعین کے ضرور مقلد ہیں ۔ یہ لوگ قیاس کے منکر ہیں اور قیاس کا مطلقاً انکار کفر تقلید کے منکر ہیں اور تقلید کا مطلقاً انکار کفر ۔
مسئلہ : مطلق تقلید فرض ہے اور تقلید شخصی واجب” ۔)بہار شریعت حصہ اول / جلد 1/ صفحہ /235 ، مطبوعہ / مکتبۃ المدینہ باب مدینہ کراچی(

ایسے لوگوں سے اگر کوئی عقائدی خوف و خطر ہے یا کسی فتنے کا اندیشہ ہے اور خلفشار وانتشار کا ڈر ہے تو پھر ان سے قطع تعلق ، عداوت و نفرت رکھنا ضروری ہوتا ہے ، اور یہ افضل العمل ہے کیونکہ پیارے آقا حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ و سلم کا فرمان عالی شان ہے اللہ تعالیٰ کی خاطر کسی سے محبت کرنا اور اللہ تعالیٰ ہی کی خاطر کسی سے نفرت کرنا سب سے زیادہ فضیلت والا عمل ہے ۔
اَفْضَلُ الْاَعْمَالِ اَلْحُبُّ فِی اللہِ وَالْبُغْضُ فِی اللہِ ۔)ابو داؤد شریف / جلد 2 / صفحہ /282 / باب حجانبہ اھل الاھوأ(

کسی شخص کا کسی نیک آدمی سے دل کی خوشی کی وجہ سے محبت نہ کرنا بلکہ اُس کے ایمان و عِرفان کی وجہ سے مَحبّت کرنا ، نیز بُرے آدمی سے ذاتی انتقام کے علاوہ صرف اُس کے کفر اورگُناہوں کی وجہ سے نفرت کرنا افضل اعمال میں داخل ہے ۔ یعنی اعمال میں سے افضل ترین عمل خدائے تعالیٰ کے دوستوں سے محبت کرنا اور خدائے تعالیٰ کے دشمنوں سے دشمنی کرنا ہے ۔

پیارے آقا حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ و سلم دربار الٰہی میں یوں دعا فرماتے ہیں ۔
’’یا اللہ! ہم کو ہدایت دہندہ ہدایت یافتہ کر،یا اللہ ہم کو گمراہ کرنے والا نہ کر ، یا اللہ ہم کو اپنے دوستوں کے ساتھ محبت و دوستی کرنے والا اور اپنے دشمنوں کے ساتھ دشمنی وعداوت رکھنے والا بنا ۔ یا اللہ ہم تیری محبت کی وجہ سے تیرے دوستوں سے محبت کرتے ہیں اورتیرے دشمنوں کے ساتھ ان کی عداوت کی وجہ سے ہم ان سے عداوت رکھتے ہیں ۔
یا اللہ یہ ہماری دعا ہے اسے قبول فرما”۔
اللھم اجعلناھا دین مھتدین غیرضالین ولامضلین سلماً لاولیائک وعدواً لاعدائک نحب بحبک من احبک ونعادی بعداوتک من خالفک اللھم ھٰذا الدعاء وعلیک الاجابۃ (جامع الترمذی,باب ماجاء ما یقول اذا قام من اللیل الی الصلوٰۃ, جلد دوم, صفحہ 178, مطبوعہ /کتب خانہ رشیدیہ دہلی(

سیرت ابن ہشام میں لکھا ہے کہ
“مسجد نبوی میں منافقین آیا کرتے تھے اور مسلمانوں کی باتیں سن کر بعد میں ان کا تمسخر اڑاتے تھے ، ان کے دین کا استہزاء کیا کرتے تھے ۔ بعض دفعہ سامنے بھی ایسی باتیں کر لیا کرتے تھے ۔ ایک دن منافقین میں سے کچھ لوگ مسجد نبوی میں جمع ہوئے تو رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے انہیں آپس میں سرگوشیاں کرتے دیکھا ۔ رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ان کے متعلق حکم دیا کہ ان کو مسجد سے نکال دو۔ پس وہ مسجد سے نکال دئیے گئے ۔ حضرت ابو ایوب ، عمر بن قیس کی طرف گئے جو بنو غنم بن مالک بن نجار میں سے تھا اور وہ جاہلیت کے زمانے میں ان کے بتوں کا نگران بھی تھا ۔ انہوں نے اسے ٹانگ سے پکڑا اور گھسیٹتے ہوئے مسجد سے باہر نکال دیا ۔ وہ کہتا جا رہا تھا کہ اے ابو ایوب! کیا تو مجھے بنو ثعلبہ کی مجلس سے نکالے گا؟ پھر آپ رافع بن ودیعہ کی طرف گئے اور وہ بھی بنو نجار میں سے تھا ۔ اسے بھی اپنی چادر میں لپیٹا اور زور سے کھینچا اور ایک تھپڑ مار کے اس کو مسجد سے باہر نکال دیا ۔ ابوایوب کہہ رہے تھے کہ اے خبیث منافق تجھ پر لعنت ہو! رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مسجد سے دور چلا جا ۔ حضرت عمارہ بن حزم ، زید بن عمرو کی طرف گئے اور اس کی داڑھی سے اسے پکڑا اورگھسیٹتے ہوئے باہر لے گئے اور مسجد سے باہر نکال دیا ۔ پھر حضرت عمارہ نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے سینے پر اتنے زور سے مارے کہ وہ گر گیا ۔ اس نے کہا اے عمارہ! تو نے مجھے زخمی کر دیا ہے ۔ اس پر حضرت عمارہ نے کہا کہ اے منافق! اللہ تجھے ہلاک کرے ۔ جو عذاب اللہ تعالیٰ نے تیرے لئے تیار کیا ہے وہ اس سے زیادہ شدید ہے ۔ پس آئندہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مسجد کے قریب نہ آنا”
)سیرت ابن ہشام / صفحہ 246 / باب من اسلم من احبار یہود نفاقا / مطبوعہ دار ابن حزم(

مُحَمَّدٌ رَسولُ اللّٰهِ ۚ وَالَّذينَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُم (پارہ 26 / سورۃ الفتح / آیت /29(
(2) اگر اسی مقصد کے پیش نظر ان لوگوں کو مسجد سے نکالا گیا ہے جو جواب میں مذکور ہے تو صرف درست ہی نہیں بلکہ واجب العین ہے ۔ وَالْفِتْنَةُ أَشَدُّ مِنَ الْقَتْلِ (سورۃ البقرۃ / آیت /191(
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

کتبہ
محمد عمران کاظم مصباحی المداری مرادآبادی
خادم :- داد الافتاء الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند
تاریخ 06/ محرم الحرام 1441 ھجری, بروز جمعۃ المبارک ، مطابق 06/ ستمبر 2019 عیسوی۔

الجواب صحیح والمجیب نجیح
فقط سید نثار حسین جعفری المداری نادر مصباحی مکن پور شریف کان پور نگر یو پی الہند
خادم الافتاء : دار الافتاء الجامعۃ العربیہ سید العلوم بدیعیہ مداریہ محلہ اسلام نگر بہیڑی ضلع بریلی اترپردیش الہند ۔
……………………………………

Leave a Comment

Related Post

Top Categories