وہ حسیں کیا جو فتنے اٹھاتے رہے
تم حسیں ہو کے فتنے مٹاتے رہے
ہم نے آقا کی چوکھٹ پہ سر رکھ دیا
منکرین عقیدت ہٹاتے رہے
حسن یوسف پہ انگلی کٹی تھیں تو کیا
عاشق مصطفی سر کٹاتے رہے
ہم تو بڑھتے گئے زیر سائے نبی
دشمن دین رتبہ گھٹاتے رہے
میری طیبہ سے وابستگی کیا ہوئی
دل میں جذبات یہ چٹپٹاتے رہے
جب مشارق مدینے سے رخصت ہوا
خود بخود کانٹے دامن چھپاتے رہے
امام المشائخ غازی ملت حضور سید مشارق الانوار میاں رحمت اللہ علیہ




