دور کرنے زمانے سے ظلم و ستم
آئے شاہ امم آئے شاہ امم
خشک دھرتی پہ برساتے ابر کرم
آئے شاہ امم آئے شاہ امم
شرک و بدعت کا جب ہر طرف راج تھا
ماہ و انجم کو سمجھا گیا دیوتا
جب خدا بن گئے پتھروں کے صنم
آئے شاہ امم آئے شاہ امم
قصر کسری پہ طاری ہوا زلزلہ
سر بسجدہ ہوئے پتھروں کے خدا
کہہ اٹھے جھوم کر عرش ولوح و قلم
آئے شاہ امم آئے شاہ امم
راج جبر و ستم کا جہاں سے مٹا
مل گئی گمرہی کو صراط خدا
ہو گئے ہر مصیبت سے آزاد ہم
آئے شاہ امم آئے شاہ امم
آج علم و فضیلت کو جاں مل گئی
آج قرآن حق کو زباں مل گئ
آج کی صبح توڑا جہالت نے دم
آئے شاہ امم آئے شاہ امم
مٹ چکی تھی زمانے سے انسانیت
نام باطل کا محضر تھا حقانیت
وہ تو کہیے خدا نے کیا یہ کرم
آئے شاہ امم آئے شاہ اممa