madaarimedia

آجائے خلد دامن عصیاں شعار میں

 آجائے خلد دامن عصیاں شعار میں

تربت اگر مری ہو جوار مدار میں


کانوں میں جب ہے آتی صدا دم مدار کی

جھنکار اٹھنے لگتی ہے ہر دل کے تار میں


چہرے سے کب نقاب اٹھاتے حضور ہیں

ہم دیر سے کھڑے ہیں اسی انتظار میں


دربار جس نے دیکھا ہے قطب المدار کا

کیا پائے وہ گلشن جنت بہار میں


ذلت سے اب بچائیے صدقہ رسول کا

گرتے ہی جارہے ہیں مسلمان غار میں


ہم بہر نذر قطب جہاں لے کے آئے ہیں

کچھ آرزو کے پھول دل داغدار میں


دھڑ کے جو دل یہاں تو مدینے میں ہو خبر

تاثیر اتنی چاہئے مجھ کو پکار میں


مالک یہی ہے دل کی تمنا کہ روز حشر

محضر کا نام بھی ہو غلام مدار میں
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories