آسمان صبر کے ماہ امامت کو سلام
کیجئے لخت دل خاتون جنت کو سلام
حضرت عباس کے حسن اخوت کو سلام
اور حبیب ابن مظاہر کی رفاقت کو سلام
زیر خنجر سجدۂ آخر کیا جس نے ادا
حضرت شبیر کے ذوق عبادت کو سلام
جس کو سن کر پتھروں میں دھڑکنیں پیدا ہوئیں
کیجئے زینب کے اس زور خطابت کو سلام
سن کے حل من ناصر جھولے میں تو بے چین تھا
چھ مہینے کے سپاہی تیری نصرت کو سلام
پیش کی تو نے سفارش میں تھی تحریر حسن
قاسم مضطر ترے شوق شہادت کو سلام
ان کو گلہائے عقیدت پیش کر” مصباح ” تو
کرتی تھی شام غریباں جن کی غربت کو سلام