آنکھوں سے مری آنسو طیبہ میں جدا ہو نگے
مہرومہ وانجم سے تابش میں سوا ہو نگے
جوش آئے گا رحمت کو در خلد کے واہونگے
سجدے میں محمد جب مصروف دعا ہو نگے
جب ادنی غلام ان کے کونین کے مالک ہیں
سرکار مدینہ خود کیا جانیے کیا ہونگے
ٹوٹے ہوئے دل والے محبوب محمد ہیں
محبوب محمد ہی مقبول خدا ہو نگے
آئے گا جوانی پر یہ شوق جبیں سائی
سجدے در احمد پر جب جا کے ادا ہو نگے
اللہ مری حالت سرکار سے کہہ دینا
احسان ترے مجھ پر اے باد صبا ہو نگے
اچھی نہیں اتنی بھی آزادہ روی تیری
اے جرات رندانہ سر کار خفا ہو نگے
مانگیں گے ادیب ” اس دن خود ان سے انھیں کو ہم
سرکار مدینہ جب مائل بہ عطا ہو نگے