madaarimedia

انہیں کی یادوں کی نوری محفل سجی ہوئی ہے سجی رہے گی

 انہیں کی یادوں کی نوری محفل سجی ہوئی ہے سجی رہے گی

ہمارے دل میں نبی کی الفت بسی ہوئی ہے بسی رہے گی


چراغ خضرا سے لو ہماری لگی ہوئی ہے لگی رہے گی

ہمارے سینے میں شمع ایماں جلی ہوئی ہے جلی رہے گی


اے نازش خاندان ہاشم خدا ہے معطی تو تم ہو قاسم

تمہارے در کے گدا کی جھولی بھری ہوئی ہے بھری رہے گی


کوئی وفا کی ہنسی اڑائے کہ ان پہ طائف میں ظلم ڈھائے

مگر نبی کے کرم کی چادر تنی ہوئی ہے تنی رہے گی


یہ کہکشاں کے حسیں نظارے وہ اونچا سورج وہ چاند تارے

نبی کی چوکھٹ پر سب کی گردن جھکی ہوئی ہے جھکی رہے گی


نہ کوئی طاقت نہ مال اور زرنہ کوئی حامی نہ کوئی یاور

کرم ہے ان کا کہ بات پھر بھی بنی ہوئی ہے بنی رہے گی


کرم ہے ” مصباح ” رب کا ہم پر کہ ہم غریبوں کے فرش دل پر

نبی کی ٹوٹی ہوئی چٹائی بچھی ہوئی ہے بچھی رہے گی
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories