madaarimedia

اپنے انجام سے دل پریشان تھا فرد عصیاں تھی روز جزا ہاتھ میں

 اپنے انجام سے دل پریشان تھا فرد عصیاں تھی روز جزا ہاتھ میں
وہ تو کہیے بڑی خیریت ہو گئی آگیا دامن مصطفی ہاتھ میں

نور سے تیرے تنویر صبح ازل تیرے جلووں سے رنگین شام ابد

یری کیا بات ہے مالک جز وکل ابتدا ہاتھ میں انتہا ہا تھ میں


وہ تھا اعجاز گفتار و کردار کا جس نے دشمن کو قدموں میں جھکو الیا

یہ ترا جلوۂ حسن اخلاق تھا جس نے غیروں کا دل لے لیا ہاتھ میں

@madaarimedia

سیرت ایسی کہ اغیار کلمہ پڑھیں صورت ایسی کہ یوسف بھی دیکھا کریں

پاؤں ایسے کہ جبریل آنکھیں ملیں ابن مریم سے بہتر شفاء ہاتھ میں


فرش زیر نگیں عرش زیر قدم سب پر سایہ فگن مثل ابر کرم

باہا شوکت و شان جاہ و حشم جیب خالی تھی اور کچھ نہ تھا ہاتھ میں


ہو چکی طے حد سدرۃ المنتہی اب نہ جادہ نہ منزل کا کوئی پتا

بڑھ رہے ہیں مگر عشق کے رہنما لیکے محبوبیت کا عصا ہاتھ میں


جسکو حاصل ہیں سرکار کی نسبتیں اسکی مٹھی میں کونین کی قسمتیں

رکھتا ہے عاشق مصطفیٰ آج بھی اختیار فنا و بقا ہاتھ میں


چشم تر یہ ہے اشک غم مصطفیٰ اسکی قسمت مہ و مہر وانجم نہیں

دیکھ ضائع نہ ہو جائے ناداں کہیں آ گیا ہے دربے بہا ہاتھ میں


بہر نذر شہنشاہ دنیا و دیں کیا کریں پاس نقد عمل بھی نہیں

اں مگر ایک ٹوٹا سا دل ہے جسے لیکے جائینگے اہلِ وفا ہاتھ میں


آنکھیں دکھلاتے ہیں راہ کے پیچ و خم مٹ نہ جاے کہیں رہروی کا بھرم

ڈگمگانے لگے ہیں ہمارے قدم دیجئیے ہاتھ خیر الوری ہاتھ میں


نکہتوں سے ادیب” اپنی تقدیر کی بن گیا ذرہ زیر پائے نبی

خاک طیبہ سے وابستگی کیا ہوئی آگیا عرش کا سلسلہ ہاتھ میں
————–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories