اک دل پہ ہیں دنیا کے ستم قطب دو عالم
رکھنا میری غیرت کا بھرم قطب دو عالم
حق یہ ہے کہ دنیا کی ہر اک راہ گزر میں
تاباں ہیں ترے نقش قدم قطب دو عالم
بگڑی ہوئی تقدیر سنورنا نہیں مشکل
فرما دیں اگر چشم کرم قطب دو عالم
خلوت میں ہے جلوت تیری یادوں کے سہارے
مجھ کو نہیں تنہائی کا غم قطب دوعالم
کب جانے مجھے منزل مقصود ملے گی
راہی ہوں مگر مست قدم قطب دوعالم
اللہ رے آقا ترا انداز ہدایت
بول اٹھے یہ پتھر کے صنم قطب دوعالم
ہے اس کے مقدر میں دو عالم کی بلندی
جو سر تری چوکھٹ پہ ہے خم قطب دو عالم
محضر بھی ہے مخدوم زمانے کی نظر میں
لے کر تری نگری میں جنم قطب دو عالم