اے جلوه گہِ حامل قرآن مدینہ
آسان نہیں ہے ترا عرفان مدینہ
مکہ بھی یہی کرتا ہے اعلان مدینہ
ہے دین مرا اور میرا ایمان مدینہ
کعبہ ہو کہ ہو عرش کہ وہ لوح و قلم ہوں
سب تیرے تقدس پہ ہیں قربان مدینہ
کیا لذتیں ملتی تھیں ترے دل کو یہ بتلا
جب نعت نبی پڑھتے تھے حسان مدینہ
کام آئے گی الفت تری ہر موڑ پہ سب کے
ہو قبر کہ محشر کہ ہو میزان مدینہ
کیا عظمتیں ہونگی ترے خضری کے مکیں کی
جب سدرہ نشیں ہے ترا دربان مدینہ
پھرتے ہیں ہزاروں تری حسرت لئے اب بھی
جامی کی طرح چاک گریبان مدینہ
ہر شخص کے دل میں ہے مکیں اس کی محبت
“مصباح ” پہ ہے یہ ترا احسان مدینہ