madaarimedia

بتلا اے فلک کیا تو نے کبھی ایسا کوئی منظر دیکھا ہے

 بتلا اے فلک کیا تو نے کبھی ایسا کوئی منظر دیکھا ہے

سر سجدۂ خالق میں ہو جھکا گردن پہ ہو خنجر دیکھا ہے


خود ڈوب کے باطل کی ظلمت دنیا سے مٹا ڈالی جس نے

کر بل تری دھرتی پر ہم نے وہ مہر منور دیکھا ہے


معصوم سکینہ کو ان کا سینے پہ سلانا یاد آیا

جس وقت کہ اپنے بابا کا نیزے پہ کٹا سر دیکھا ہے


مختار کو اور مجبوری کا غم ایثار و وفا کا یہ عالم

کربل کی زمیں پر دنیا نے اک پیاسا سمندر دیکھا ہے


یہ رتبہ شناسی دیکھو ذرا بھائی کو سدا آقا ہی کہا

عباس دلاور کے جیسا کیا کوئی برادر دیکھا ہے


سورج کا ہوا ہے چہر افق رویا ہے لہو پچھم میں شفق

ملتے ہوئے منھ پر جب شہ کو خون علی اصغر دیکھا ہے


اسلام کی خاطر جو اپنا گھر بار لٹا دے ہنس ہنس کر

شبیر کے جیسا بتلاؤ کیا کوئی دلاور دیکھا ہے


اے چشم فلک آ رکھ لیں تجھے سینے میں چھپا کر ہم تو نے

اسلام کی قسمت کی گودی میں حر کا مقدر دیکھا ہے


مصباح ” وہ ہے کیا خوش قسمت اس پر ہے فدا روحانیت

خوابوں ہی میں جس نے ایک جھلک شبیر کا پیکر دیکھا ہے
 ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories