برسا جو تیرے فیض کا بادل مدار العالمیں
ہر سلسلے کی بھر گئی چھا گل مدار العالمیں
مایوس بیماروں کو ملتی ہے جسے پی کر شفاء
بہتا ایسن میں وہ امرت جل مدار العالمیں
دیتا ہے ہر ایک آنکھ کو بینائی عرفانیت
تیرے چراغ در کا یہ کاجل مدار العالمیں
دل کا یہی ہے مدعا یہ دل نشین روضہ ترا
آنکھوں سے اک پل بھی نہ ہو اوجھل مدار العالمیں
صحرا میں بھی اے حق نشاں ہیں آپکے چلے جہاں
ہر پل وہاں جنگل میں ہے منگل مدار العالمیں
فرمائیے حسنین کے صدقے میں اک چشم کرم
بھارت میں ہر سو ہے بپا کربل مدار العالمیں
قدموں میں اس کے آگئی خود منزل ہوش و خرد
جو پیار میں تیرے ہوا پاگل مدار العالمیں
ہے آپنے اے حق بیاں اس کی حقیقت کی عیاں
پوچھا گیا کیا چیز ہے صندل مدار العالمیں
لللہ اب مصباح پر چشم کرم فرمائیے
یہ ہے غموں کے بوجھ سے بوجھل مدار العالمیں