بصد خلوص بصد احترام پیش کریں
چلو مدار کے در پر سلام پیش کریں
ملے جو اذن تو آقا دلوں کے نذرانے
ادب سے آپ کے در پہ غلام پیش کریں
سبھی یہ آرزو رکھتے ہیں ہم غلاموں میں
حضور قطب جہاں اپنا نام پیش کریں
سحر مرادوں کی پاتے ہیں سب یہاں آکر
دکھوں میں ڈوبی ہوئی ہم بھی شام پیش کریں
پیام دین نبی بعد مرگ بھی یارو
غلام زنده ولی گام گام پیش کریں
بہاریں جھوم اٹھیں مسکرا اٹھیں کلیاں
در مدار پہ ایسا کلام پیش کریں
در مدار پہ محضر اسی کی قیمت ہے
ہم اپنی آنکھوں کے لبریز جام پیش کریں