بھروسہ ہے مجھے وہ نعت گوئی کا صلہ دیں گے
میرے آقا میری سوئی ہوئی قسمت جگا دیں گے
نمایاں ہیں میری پلکوں پہ جو ہجر مدینہ میں
یہ تارے جگمگا کر راہ طیبہ کا پتہ دیں گے
خدا را عرض کر دینا ہمارا حال آقا سے
دعائیں زندگی بھر ہم تجھے باد صبا دیں گے
نچھاور کر کے تن من دھن حبیب رب اکبر پر
جہاں والوں کو یار غار پیغام وفا دیں گے
ندامت سے اتر جائے گا ظلم و جبر کا چہرہ
جو پتھر کھاکے طائف میں میرے آقا دعا دیں گے
عمر کو دیکھ کر لگتا ہے آقا نے یہ ٹھانی تھی
جو قاتل بن کے آئے گا اسے عادل بنادیں گے
زہے قسمت جو گزریں گے کبھی خضرا کے سائے میں
وہ لمحے زندگی کے سوچئے کتنا مزا دیں گے
جو اپنے چاہنے والوں کو دیکھیں گے وہ تشنہ لب
تو اپنی انگلیوں سے کوثر و زمزم بہا دیں گے
خبر ہے ان کو اے “مصباح” تیری خستہ حالی کی
نہ گھبرا رحمت عالم تیری بگڑی بنا دیں گے