ندیا گہری نیا ٹوٹی دور کنارا ہے
تمہر و سہارا ہے نبی جی تمبر و سہارا ہے
گیت سنائیں کس کومن کے میت ہو تم ہی سب دکھین کے
تمہرے سوا اے شاہ مدینہ کون ہمارا ہے
تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے
چارو اور ہیں بادل کالے ایسے میں کس کو کون سنبھال لے
پاپوں کی سن کی پروواہی من دکھیارا ہے
تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے
وا کا من کہی پر پیتائے کاسے دیا کی آس لگائے
وہ دکھیا را جس کا بیری جیون دھارا ہے
تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہ
مشکل میں ہوں کیسے بسر ہو اب تو کرم کی ایک نظر ہو
گردش میں اے رحمت والے اپنا ستارا ہے
تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے
اپنے جو تھے سو بیگانے ہیں راہ کٹھن ہم انجانے ہیں
جس کا جگ ما کوئی نہیں ہے اس نے پکارا ہے
تمہر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے
مجبوری کی سخت گھڑی ہے بپتا کی دیوار کھڑی ہے
ورنہ دور رہے طیبہ سے کس کو گوارا ہے
تمہرو سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے
بپتا سے محضر کو نکالو اس کو بھی اپنا داس بنالو
دو جگ اس کے پاؤں تلے ہیں جو بھی تمہارا ہے
تمبر و سہارا ہے نبی جی تمہر و سہارا ہے