جب سے نظر میں آگیا رتبہ مدار کا
پڑھنے لگا جہان قصیدہ مدار کا
دامن وسیع ملتا ہے کتنا مدار کا
مکہ مدار کا ہے مدینہ مدار ک
حاصل ہے ان کو گردش دوراں پہ اختیار
شامیں مدار کی ہیں سویرا مدار کا
چھن چھن کے آ رہا ہے نقابوں سے نور حق
مانند آفتاب ہے چہرا مدار کا
یہ کہہ رہا ہے آیہ تطہیر کا نزول
ناپاکیوں سے پاک ہے کنبہ مدار کا
تجھ پر کریں گے رشک مہ و مہر و کہکشاں
رکھ لے تو اپنی آنکھوں میں روضہ مدار کا
عشق رسول ملتا ہے عشق مدار سے
پانا ہے مصطفے کو تو بن جا مدار کا
مصباح اس کو زندگیِ جاوداں ملی
جو خوش نصیب بن گیا زندہ مدار کا