madaarimedia

جو غم عشق محمد کا اشارہ مل جائے

 

نعت شریف

جو غم عشق محمد کا اشارہ مل جائے
ڈوبتے دل کا تلاطم میں کنارہ مل جائے

خواب ہی میں کبھی سرکار کا جلوہ دیکھوں
چشم بے تاب کو اتنا ہی سہارا مل جائے

ہے میری آنکھ میں یوں اشک تمنائے رسول
جیسے غربت میں کوئی عرش کا تارا مل جائے

باغ فردوس کی منزل تو ہے اپنی منزل
بس ذرا رحمت عالم کا اشارہ مل جائے

آنکھیں روئیں جو کہیں گلشن طیبہ کے لیے
غم کے سیراب کو تسنیم کا دھارا مل جائے

ہر گھڑی سامنے ہے گنبد خضرہ کا جمال
دل کی آنکھوں کو اگر ہوش نظارہ مل جائے

زندگی اس کی ہے دن اس کے ہیں راتیں اس کی
جس کو سوز غم احمد کا شرارہ مل جائے

لذت درد بھی دے دل جو دیا ہے یارب
خار صحرائے مدینے کا اتارا مل جائے

اس کی قسمت کی بلندی کو ولی کیا کہیے
جس کو دربار محمد میں گزارا مل جائے

Leave a Comment

Related Post

Top Categories