جگمگاتا ہے ہر ایک گوشہ ذرے ذرے میں تابندگی ہے
نور کا وہ گگن ہے مدینہ کہکشاں جس کی ہر اک گلی ہے
ماورا درک انسانیت سے عظمت عاشقان نبی ہے
کوئی صدیق فاروق کوئی کوئی عثمان کوئی علی ہے
مصطفیٰ جارہے ہیں سوئے رب کتنی روشن ہے معراج کی شب
فرش سے عرش تک چار جانب روشنی روشنی روشنی ہے
اللہ اللہ یہ آقا کی رحمت کس قدر تھی انہیں فکر امت
قبر میں بھی نبی کے لبوں پر امتی امتی امتی ہے
دور ہیں ہم دیار نبی سے موت بہتر ہے اس زندگی سے
جو مدینے کی گلیوں میں گزرے بس وہی زندگی زندگی ہے
دیکھ کر بارگاہ رسالت دم بخود ہے جنون عقیدت
با ادب ہے ہر اک دل کی دھڑکن ہوش میں جوش دیوانگی ہے
تو ہے ” مصباح ” دھندلا سا درپن کیا تری فکر اور کیا تیرافن
مدحت مصطفیٰ کی بدولت رنگ لائی تری شاعری ہے