جھکتی یہاں پہ ہر نگہ ہوشیار ہے
اے دل یہ آستانۂ قطب المدار ہے
یہ جان کر کہ آپ ہیں سنتے غریب کی
میرے لبوں پہ آگئی دل کی پکار ہے
آقا کی بارگاہ میں دیوانے آئے ہیں
کوئی گریباں چاک کوئی دل فگار ہے
در سے نہ خالی لوٹ کے جائے گا یہ غلام
آقا ترے کرم پہ اسے اعتبار ہے
کب دیکھئے اٹھاتے ہیں قطب جہاں نقاب
میری نگاہ شوق کو یہ انتظار ہے
روضہ کی سمت نظریں اٹھاؤ تو زائرو
دیکھو برستی رحمت پروردگار ہے
ہم کو ستا نہ پائیں گے دنیا کے حادثات
سر پر ہمارے دامن قطب المدار ہے
اس کی طرف بھی نظر عنایت اٹھے حضور
محضر بھی اک نظر کے لئے بے قرار ہے