خلد ہے جس پر نچھاور اس نگر تک آگیا
کتنا خوش قسمت ہے وہ جو تیرے در تک آ گیا
لگ گئے ہیں اسکی معصومی میں لوگوں ! چار چاند
جو فرشتہ بھی در خیر البشر تک آگیا
جڑ نہ پایا پھر بھی اس کا دل نبی کے دین سے
سامنے بوجہل کے شق القمر تک آگیا
ہو گیا تن سے جدا مسلم نما کافر کا سر
مسئلہ جب اک یہودی کا عمر تک آگیا
سر بلندی دین کو یونہی نہیں حاصل ہوئی
نوک نیزه پر علی زادے کا سر تک آگیا
عاصیوں کو اپنے دامن کی ہوا دیدیجئے
حشر میں آقا پسینہ اب تو سر تک آگیا
نعت گوئی کا ہوا آغاز بام عرش سے
سلسلہ حسان بن ثابت کے گھر تک آگیا
آگئی کانوں میں آواز بلال مصطفیٰ
ذکر شب کا چلتے چلتے جب سحر تک آ گیا
میرے رخ پر سیکڑوں سورج نظر آنے لگے
عکس خضری کا ہے جب میری نظر تک آگیا
جب دیا ہے رب کو اے ” مصباح ” ان کا واسطہ
سلسلہ میری دعاؤں کا اثر تک آگیا