دربار مصطفی میں سدا بار یاب ہے
قطب المدار آپ ہی اپنا جواب ہے
تو فاطمہ کی جان دل بوتراب ہے
سرکار کائنات کی تعبیر خواب ہے
تجھ سے کھلا صدائے ولایت کا باب ہے
تو مطلع حلب کا نیا آفتاب ہے
تاروں میں چاند پھولوں میں جیسے گلاب ہے
یوں اولیا میں قطب جہاں لا جواب ہے
اہل نظر سے کہہ دو لحاظ ادب رہے
اس دم جمال قطب جہاں بے نقاب ہے
اس کے ورق ورق پہ ہے تحریر دم مار
پڑھ لیجئے کھلی مرے دل کی کتاب ہے
کہتی ہیں قطب غوری کی زندہ کرامتیں
بے شک غلام زندہ ولی کامیاب ہے
ہر سلسلہ نے آپ سے پائی ہیں نسبتیں
قطب جہاں سے سارا جہاں فیضیاب ہے
حاصل ہے اس کو پشت پناہی مدار کی
محضر کو اب نہیں غم روز حساب ہے