دور شادمانی ہے ہر طرف زمانے میں
کس کی آمد آمد ہے ہاشمی گھرانے میں
حکم حق سے تھیں ساکن گردشیں دو عالم کی
ساعتیں کہاں گزریں ان کے آنے جانے میں
عائشہ نے حجرے میں گمشدہ سوئی پائی
کھل گئے در دنداں جب بھی مسکرانے میں
نسبت رسالت سے عشق اولیاء پایا
سو دئیے ہوئے روشن اک دیا جلانے میں
بنٹ رہی ہیں روز و شب نعمتیں دو عالم کی
کچھ کمی نہیں پھر بھی آپ کے خزانے میں
امتحاں کی منزل ہے مصطفیٰ کے دیوانو !
ہے تباہئی ایماں پاؤں لڑکھڑانے میں