دوری طیبہ ہے کیا اور حاضری کیا چیز ہے
ہم سے پوچھو موت کیا ہے زندگی کیا چیز ہے
دل میں جس کے ہے غم طیبہ یہ اس سے پوچھئے
بے کسی کہتے ہیں کس کو بے بسی کیا چیز ہے
اپنی آنکھیں ان کے تلووں سے ہیں ملتے جبرئیل
ہے خدا بھی ان کا طالب آدمی کیا چیز ہے
حضرت صدیق اکبر ہی بتائیں گے یہ راز
دولت دنیا ہے کیا اور مفلسی کیا چیز ہے
قتل کی نیت سے آئے اور عادل بن گئے
کھل گیا سب پر کہ مرضی نبی کیا چیز ہے
ایک حبشی کو دو عالم کی حکومت مل گئی
دیکھ لے دنیا کہ بندہ پروری کیا چیز ہے
کچھ دھڑکتا تھا مرے سینے میں جب طیبہ میں تھا
سوچتا ہوں وقت رخصت رہ گئی کیا چیز ہے
یہ رکوع محضر یہ سجدے یہ قیام اور یہ قعود
سب ادائے مصطفیٰ ہے بندگی کیا چیز ہے