madaarimedia

دولت کی ہے طلب نہ خزینہ پسند ہے

 
دولت کی ہے طلب نہ خزینہ پسند ہے
مجھ کو تو صرف شہر مدینہ پسند ہے

پھر کیوں نہ اُسکا گلشن فردوس میں ہو گھر
جس کو میرے نبی کا پسینہ پسند ہے

ہو گی لحد میں اُس کو زیارت رسول کی
جس کو بھی اُن کی یاد میں جینا پسند ہے

ہو جائے گا جو ساحل بحر نجات تک
حر کو وہ پنجتن کا سفینہ پسند ہے

جس میں بسی ہو آل محمد کی الفتیں
وہ دل پسند ہے وہی سینا پسند ہے

پیالے میں دل کے بھر لے وہ عشق رسول پاک
کوثر کا جام جس کو بھی پینا پسند ہے

ائے شاد اہل بیت کا دامن وہ تھام لے
عرش بریں کا جس کو بھی زینا پسند ہے

اسکو آگے بھی شئیر کریں

Leave a Comment

Related Post

Top Categories