ذات محمدی پہ نظر ہے خدا کے بعد
یعنی اب انتظار اثر ہے دعا کے بعد
پھرنے لگا ہے منظر طیبہ نگاہ میں
وحشت بڑی ہے آمد باد صبا کے بعد
ہر دم ہے اپنی اسوہ سرکار پرنظر
دل مطمئن ہے ہر ستم ناروا کے بعد
یہ نکتہ لطیف ملا ہے بلال سے
حسن و وفا نکھرتا ہے ضرب جفا کے بعد
آمادۂ ستم ہے جو دنیا ہوا کرے
پروا ہے کیا غلامئ خیر الوری کے بعد
لرزاں ازل سے رہتا تھا عرش عظیم بھی
اس کو سکوں ملا قدم مصطفیٰ کے بعد