madaarimedia

رور ہا تھا خون کے آنسو علم جب علمبردار کے بازو کٹے

 رور ہا تھا خون کے آنسو علم جب علمبردار کے بازو کٹے

شرم سے سر آسمانوں کے تھے خم جب علمبردار کے بازو کٹے


نور کے موتی صدف میں رو پڑے فاتح خیبر نجف میں رو پڑے

عرش کا سر ہو گیا جیسے قلم جب علمبردار کے بازو کٹے


عظمت لخت دل خیبر شکن دیکھئے شان غلام پنجتن

مضطرب خضرا میں تھے شاہ امم جب علمبردار کے بازو کٹے


اپنی منزل پا گئیں مجبوریاں ہوگئی ہیں ختم ساری دوریاں

رو دیئے ارض و فلک ملکر بہم جب علمبردار کے بازو کٹے


دیکھ کر اس شیر کا غیض و غضب اس سے پہلے بھاگتے پھرتے تھے سب

جم گئے فوج یزیدی کے قدم جب علمبردار کے بازو کٹے


بے سہاروں کو سہارا دیگا کون ہائے اب راتوں کو پہرہ دیگا کون

رو کے یہ کہنے لگے اہلِ حرم جب علمبردار کے بازو کٹے


لگ گئی “مصباح” یہ کس کی نظر ہو گیا ویراں ابوطالب کا گھر

لٹ گیا سب ہاشمی جاہ و حشم جب علمبردار کے بازو کٹے

 ـــــــــ
——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories