روشن کرنے ساری نگر یا قطب دو عالم آئے
فاطمہ ثانی کے آنگن میں حوروں کا ہے جھمیلہ
شہر حلب کی گلیوں گلیوں جناتوں کا میلہ
اور ملائک دیں یہ خبریاا قطب دو عالم آئے
شرک کی دھرتی پر مدت سے کفر کی کھیتی ہوئے
بیج اسلام کے جگ کے داتا ہند ما تم نے بوئے
نور سے چھلکے دیں کی بکھریا قطب دو عالم آئے
قاضی مظہر جب بھی آئیں اپنے نین بچھائیں
عالمگیر نہ کیسے آکر اپنا سیش جھکائیں
پھیلی ہے چہیو اور خبر یا قطب دو عالم آئے
جھوم جھوم کے آئیں بدروا رم جھم منہ برسائے
چاند بھی دیکھ کے پیاری صورت بدری میں چھپ جائے
جھومے نہ کیسے مست بیریا قطب دو عالم آئے
سارے جہاں نے عشق نبی کا جن سے سلیقہ پایا
محضر آشا پوری ہوگی آج سَمے ہے آیا
لے کے کرم کی اپنے چدریا قطب دو عالم آئے