زائرو با چشم نم کہنا رحمت عالم سے
میری بھی رودادِ غم کہنا رحمت عالم سے
زخم ملے میں پیہم کہنا رحمت عالم سے
دیجے کرم کا مرہم کہنا رحمت عالم سے
مجھ کو بھی بلوالیں اب آقا شہر مدینہ میں ہجر میں
ہجر نبی میں گھٹتا ہے دم کہنا رحمت عالم سے
چھوڑ کے آقا جب سے گیا ہے کوئی مجھے تنہا
دل کا عجب ہے عالم کہنا رحمت عالم سے
کوئی نہیں “مصباح ” کا آقا حامی و یاور ہے
وقت ہے اس پر برہم کہنا رحمت عالم سے