سر سے پاؤں تک کرامت ہی کرمات ہیں مدار
ایسا لگتا ہے کہ اعجاز رسالت ہیں مدار
حضرت صدیق کا حسن صداقت ہیں مدار
اور عمر فاروق کی شان عدالت ہیں مدار
روئے عالی سے عیاں عثمان کا ہے رعب حیا
اور لئے بازو میں حیدر کی شجاعت ہیں مدار
آپکو بخشا ہے رب نے درجہ محبوبیت
اولیاء بھی آپکے مرہونِ منت ہیں مدار
ایسا لگتا ہے ہوں جیسے وقت کے اورنگ زیب
وہ گدا جو آپکے زیر عنایت ہیں مدار
واقعی محشر کے اس تپتے ہوئے میدان میں
ہم گنہگاروں کی خاطر ایسے رحمت ہیں مدار
نفرتیں یہ کہہ کے نا کامی پر اپنی روپڑیں
واقعی مصباح سے کرتے محبت ہیں مدار