madaarimedia

سرکار چلے آؤ سرکار چلے آؤ

 هم درد کے ماروں کے غمخوار چلے آؤ

سرکار چلے آؤ سرکار چلے آؤ


نفرت کے اندھیرے ہیں اب جنگ پہ آمادہ

چمکانے محبت کی تلوار چلے آؤ


تم دست نبوت میں قرآں کا دیا لیکر

بے نور ہے دنیا کا کردار چلے آؤ


ٹوٹی ہوئی کشتی کو طوفان ڈراتا ہے

ہاتھوں میں نہیں کوئی پتوار چلے آؤ


تم سب کے مسیحا ہو لللہ شفا دیدو

اب درد سے بیکل ہے بیمار چلے آؤ


در در یہ بھٹکتے ہیں سنتا ہی نہیں کوئی

لگ جائے غریبوں کا دربار چلے آؤ


ہے عالم ہستی کا یہ باغ خزاں دیدہ

گل بن کے مہک اٹھے ہر خار چلے آؤ


دنیا کے الم اس کو ہر سمت سے گھیرے ہیں

مصباح ” کا جینا ہے دشوار چلے آؤ
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories