madaarimedia

عبث ستاروں کی جستجو میں یہ عمر ساری بسر ہوئی ہے

 عبث ستاروں کی جستجو میں یہ عمر ساری بسر ہوئی ہے

ملا جو نقش قدم نبی کا تو زندگی معتبر ہوئی ہے


کرشمۂ اختیار دیکھو یہ ہم غریبوں سے پیار دیکھو

ادھر جو تڑپا ہے دل ہمارا ادھر نبی کو خبر ہوئی ہے


جو دیکھا نور جمال سرور فلک نے تارے کیئے نچھاور

گئے ہیں جب سوئے عرش آقا تو کہکشاں رہ گزر ہوئی ہے


لحد ہو یا پل صراط و میزاں ہماری خاطر شفیع عصیاں

تمہاری رحمت ہر ایک منزل پہ بڑھ کے سینہ سپر ہوئی ہے


لگایا جب نعرۂ رسالت تو کھل گیا ہے در اجابت

دیا ہے جب واسطہ نبی کا تو ہر دعا با اثر ہوئی ہے


تمہاری زلفوں کی وہ سیاہی کہ شام کا ہے وجود جس سے

تمہارے رخسار کی سفیدی بنائے حسن سحر ہوئی ہے


چلے کرم کی ہوا کے جھوکنے ہیں کھل گئے ذہن کے دریچے

جو دل کو یاد آیا شہرِ طیبہ تو فکر محو سفر ہوئی ہے


ہر اک نظر میں ہے اسکی عزت ہر ایک دل میں ہے اسکی چاہت

تمہاری اک چشم لطف جب سے حضور ” مصباح ” پر ہوئی ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories